ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
رہے تھے انہوں نے پند نامہ کی مناجات پڑھنا شروع کی پادشاہا جرم مارا در گذار ماگنہگاریم تو آمرزگار نہایت ذوق و شوق اور درد کے ساتھ اس کو پڑھتے رہے ۔ نماز کے بعد لوگوں میں اس کا چرچا ہوا عربیوں میں تو اس کا چرچا کم ہوا لیکن ہندیوں میں اس کا چرچا زیادہ ہوا حضرت حاجی صاحب سے بھی اس کی شکایت ہوئی مگر حضرت چونکہ عارف تھے ۔ صاحب حال پر ملامت نہیں کرتے تھے کیونکہ حضرات عارفین کو لغزش کا منشا معلوم ہوتا ہے اسی لئے حضرت سنتے رہے اور ہنستے رہے کیونکہ نماز تو فاسد ہوئی نہ تھی چنانچہ فقہاء نے لکھا ہے کہ نماز کے اندر دعا اگر غیر عربی میں ہو تو حرام ہے مگر مفسد صلوۃ نہیں اور حرمت اس لیے نہ تھی کہ مغلوب الحال تھے معذور تھے اس لیے حضرت تبسم فرماتے رہے باقی زبان سے اس تفصیل کا اس لیے اظہار نہ فرمایا کہ فتنہ ہو گا ( اس موقعہ پر حضرت کی جامعیت پر یہ کہنے کو جی چاہتا ہے ۔ ) ( ع ۔ آنچہ خوباں ھمہ دارند تو تنہا داری ۔ جامع ) ستمبر مہینہ کا نام کریما میں بھی آیا ہے فرمایا کہ ہمارے مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ ظرافت سے فرمایا کہ دیکھو بھائی ستمبر کا نام کریما میں بھی آیا ہے اور یہ مصرع پڑھا ۔ ستمبر ضعیفان مسکین مکن مولانا محمد قاسم صاحب اور مولانا فیض الحسن صاحب کا آپس میں مذاق فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا محمد قاسم صاحب رحمہ اللہ سے مولوی فیض الحسن صاحب جو بڑے ظریف اور سب سے بے تکلف تھے بولے ارے اسد علی کے بیٹے ( مولانا کے والد ماجد کا نام ہے باوجود خواندہ ہونے کے کھیتی کرتے تھے ) تو تو کھیتی کرتا تجھے کس نے مولوی بنا دیا تیرے پاس تو دو بیل ہوتے اور ان کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر تک تک بر بر کرتا ہوتا مولانا نے فورا نہایت متانت سے ان کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ جی ہاں