ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کے ہمراہ حج کو چلیں گے آپ نے فرمایا کہ زاد راہ بھی ہے انہوں نے کہا کہ ایسے ہی توکل پر چلیں گے تو مولانا نے فرمایا کہ جب ہم جہاز کا ٹکٹ لیں گے تو تم منیجر کے سامنے توکل کی پوٹلی رکھ دینا بڑے آئے توکل کرنے جاؤ اپنا کام کرو پھر ان لوگوں نے حضرت مولانا نانوتوی سے کہا تو آپ نے اجازت دیدی ۔ ہر گلے را رنگ و بوئے دیگر است راستہ میں جو کچھ بھی ملتا وہ سب ان لوگوں کو دے دیتے اور ساتھیوں نے کہا کہ حضرت آپ تو سب ہی دے دیتے ہیں کچھ تو اپنے پاس بھی رکھیئے تو فرمایا انما انا قاسم واللہ یعطی اسی سفر میں مولانا گنگوہی نے مولانا نانوتوی سے فرمایا کہ صبح سے شام تک پھرتے ہی ہو کچھ فکر بھی ہے تو فرمایا کہ حضرت آپ کے ہوتے ہوئے مجھے کیا فکر ۔ بزرگوں کی مختلف شانیں ہوتی ہیں فرمایا کہ امیر شاہ خان کہتے تھے کہ بزرگوں کی شانیں مختلف ہوتی ہیں بعضوں کے خدام تو اپنے شیخ کے عاشق ہوتے ہیں اور بعضوں کے نہیں ہوتے چنانچہ مولانا محمد قاسم کے خدام آپ کے عاشق تھے ۔ بگوش گل چہ سخن گفتہ کہ خندان است بعندلیب چہ فرمودہ کہ نالان است حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی کی تقسیم شیرینی کا لطیفہ فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا محمد قاسم صاحب کے پاس آپ کے خادم مولوی فاضل حاضر تھے مولانا نے ان کو مٹھائی تقسیم کرنے کے واسطے فرمایا ( کیونکہ مولانا کا کوئی جلسہ مٹھائی سے خالی نہ ہوتا تھا اگر کہیں سے آئی ہوئی موجود نہ ہوتی تو خود منگوا کر تقسیم فرماتے ) انہوں نے تقسیم کر دی آخر میں اتفاق سے اس میں تھوڑی سی مٹھائی بچ گئی تو آپ نے فرمایا الفاضل للقاسم ( یعنی بچی ہوئی مٹھائی قاسم کی ہے یا بچی ہوئی تقسیم کنندہ کی ) انہوں نے جواب دیا الفاضل للفاضل و القاسم محروم ( یعنی فاضل مٹھائی تو مسمی فاضل کی ہے اور قاسم محروم ہیں یا یہ کہ بچی ہوئی صاحب فضیلت یعنی آپ کی ہے اور تقسیم کنندہ محروم ہے اہل علم کے لطیفے بھی علمی ہوتے ہیں ۔