ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہوئی اور ہماری مصیبت ہو گئی یاد رکھو اگر اب کے کوئی اچھا ہوا تو ہم مٹی نہ ڈالیں گے ایسے ہی پڑے رہیو لوگ جوتہ پہنے تمہارے اوپر ایسے ہی چلیں گے بس اسی دن سے پھر کسی کو آرام نہ ہوا جیسے شہرت آرام کی ہوئی تھی ویسے ہی یہ شہرت ہو گئی اب آرام نہیں ہوتا پھر لوگوں نے مٹی لے جانا بند کر دیا ۔ بعض بدعتیوں کی بدعقلی کی ایک حکایت فرمایا کہ حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی بعض بدعتیوں کی حس اور عقل کے متعلق فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بچپن کے زمانہ میں جب کہ اچھی طرح پیشاب کے بعد ڈھیلا بھی نہ جانتا تھا کسی کے ہمراہ پیران کلیر کے میلہ میں گیا اتفاق سے جو غسل کا وقت تھا اس وقت میں خاص مزار شریف کے پاس کھڑا ہوا تھا سقہ جو آیا اس نے یکدم مشک چھوڑ دی اور اس کی مشک چھوٹنے کے ساتھ ہی آدمیوں کا ریلا اندر آ گیا میں چونکہ بچہ تھا ہجوم کی وجہ سے اس پانی میں گر گیا اور تمام کپڑے شرابور ہو گئے جب میں باہر نکلا تو لوگوں نے میرے تمام کپڑے اتار کر مجھے ننگا کر دیا اور اس کا پانی نچوڑ کر تبرک سمجھ کر پی گئے اور پائجامہ کا پانی بھی پی گئے جو یقینا ناپاک تھا ۔ حضرت مولانا گنگوہی کی شان حق گوئی فرمایا کہ ایک مرتبہ میں دیوبند پڑھتا تھا وہاں ایک سیاح ولائتی صاحب آئے وہ حضرت حاجی محمد عابد صاحب سے جمعہ کی نماز پڑھانے کی اجازت لے کر منبر پر پہنچ گئے خطبہ شروع کیا چونکہ ربیع الاول کا زمانہ تھا خطبہ کے اندر مولود شریف شروع کر دیا اور خطبہ نہایت طویل کہ ختم ہونے ہی پر نہ آئے لوگ پریشان ہو گئے حضرت مولانا گنگوہی بھی اتفاقا تشریف فرما تھے چونکہ مولانا کو حق تعالی نے ہمیشہ سے اظہار حق کی شان دی تھی ان مولوی صاحب سے فرمایا کہ مولانا خطبہ ختم کیجئے وہ بولے چپ رہو خطبہ میں بولنا حرام ہے ( وہ پہچانتا نہ تھا ) مولانا گنگوہی نے فرمایا کہ حرام و حلال کیا لیے پھرتے ہو تم اس قابل ہو کہ منبر سے تمہارا ہاتھ پکڑ کر اتار دیا جائے پھر اس نے یہی جواب دیا چپ رہو مگر اس نے جلدی خطبہ ختم کر دیا خطبہ کے بعد لوگوں نے کہا کہ ہم اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں گے نہ