ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
حضرت مولانا نانوتوی کے والد کی حضرت حاجی صاحب سے شکایت ایک مرتبہ مولانا نانوتوی کے والد ماجد نے حضرت حاجی صاحب قدس سرہ سے شکایت کی کہ بھائی میرے تو یہ ہی ایک بیٹا تھا اور مجھے کیا کچھ امیدیں تھیں کچھ کماتا تو افلاس دور ہو جاتا تم نے اسے خدا جانے کیا کر دیا نہ کچھ کماتا ہے نہ نوکری کرتا ہے ۔ حضرت حاجی صاحب اس وقت تو ہنس کر چپ ہو رہے پھر کہلا بھیجا کہ یہ شخص ایسا ہونے والا ہے کہ بڑے بڑے اس کی خادمی کریں گے اور ایسی شہرت ہو گی کہ اس کا نام ہر طرف پکارا جائے گا اور تم تنگی کی شکایت کرتے ہو خدا تعالی بے نوکری ہی اتنا دے گا کہ ان سو سو پچاس پچاس روپیہ کے نوکروں سے اچھا رہے گا ۔ ( از تحریرات بعض ثقات ) حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی کی ایام روپوشی کا واقعہ ایک مرتبہ مولانا محمد قاسم ایام روپوشی کے زمانہ میں دیوبند تھے زنانہ مکان کے کھوٹے پر مردوں میں سے کوئی تھا نہیں زینہ میں آ کر فرمایا پردہ کر لو میں جاتا ہوں عورتوں سے رک نہ سکے باہر چلے گئے بعضے مرد بازار میں تھے ان کو اطلاع کی وہ اتنے میں مکان پہنچے تو دوڑ سرکاری آدمیوں کی پہنچ گئی ۔ ( از تحریرات بعض ثقات ) حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کا کوچہ چیلان دہلی کا قیام مولانا محمد یعقوب فرماتے ہیں کہ میں اپنے مکان مملوک میں جو چیلوں کے کوچہ میں تھا جا رہا تھا مولوی صاحب یعنی مولانا محمد قاسم صاحب بھی میرے پاس آ رہے کوٹھے پر ایک چھلنگا پڑا ہوا تھا اس پر پڑے رہتے تھے روٹی کبھی پکوا لیتے تھے اور کئی کئی وقت تلک اسے ہی کھا لیتے تھے ۔ میرے پاس آدمی روٹی پکانے والا نوکر تھا اس کو یہ کہہ رکھا تھا کہ جب مولوی صاحب کھانا کھاویں سالن دیدیا کرو مگر بدقت کبھی اس کے اصرار پر لے لیتے تھے ورنہ وہ ہی روکھا سوکھا ٹکڑا چبا کر پڑے رہتے تھے ( از تحریرات بعض ثقات ) حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کے کمالات کا کسی کو علم نہیں مولانا محمد قاسم فرماتے تھے کہ اس علم نے خراب کیا ورنہ اپنی وضع کو ایسا خاک میں ملاتا کہ کوئی بھی نہ جانتا ( اس کے بعد مولانا محمد یعقوب صاحب تحریر فرماتے ہیں ) میں