ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
گفتگو رہی لیکن انہوں نے میری رائے نہ مانی اپنی رائے پر قائم رہے ۔ عملیات کس طرح شروع ہوئے فرمایا کہ مولانا شیخ محمد صاحب فرماتے تھے کہ ایک دفعہ میرے گھر میں چیونٹے بہت کثرت سے پھیل گئے میں نے ادھر ادھر دیکھا تو ایک سوراخ میں سے آ رہے ہیں میں نے اس سوراخ پر یہ آیت لکھ کر رکھ دی یا ایھا النمل ادخلوا مساکنکم لا یحطمنکم سلیمان و جنودہ وھم لا یشعرون ۔ بس سب وہیں سوراخ میں سمٹ کر رہ گئے ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بس عملیات اسی طرح شروع ہوئے کہ جو آیت جس موقع کے مناسب ہوئی وہ ہی لکھ کر دے دی بس اس سے اثر ہونا شروع ہو گیا ۔ اصلاح کے باب میں شدت اور حدت کا فرق فرمایا کہ شاہ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے وعظ میں ایک شخص کو دیکھا جس کا پائجامہ ٹخنوں سے نیچے تھا آپ نے بعد وعظ اس سے کہا کہ ذرا ٹھر جائیے مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے خلوت میں بٹھا کر یوں فرمایا کہ بھائی میرے اندر ایک عیب ہے کہ میرا پائجامہ ٹخنوں سے نیچے ڈھلک جاتا ہے اور حدیث میں یہ وعیدیں آئی ہیں اور آپ اپنا پائجامہ دکھلانے کے لیے کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ خوب غور سے دیکھنا کہ کیا واقعی میرا خیال صحیح ہے یا محض وہم ہے اس شخص نے شاہ صاحب کے پاؤں پکڑ لئے اور کہا کہ حضرت آپ کے اندر تو یہ عیب کیوں ہوتا البتہ میرے اندر ہے مگر اس طریق سے آج تک مجھے کسی نے سمجھایا نہیں تھا اب میں تائب ہوتا ہوں ان شاء اللہ آئندہ ایسا نہ کروں گا ہمارے اکابر کا ہمیشہ سے یہ ہی معمول رہا ہے کسی کو ذلیل نہیں سمجھتے نہایت احترام سے اس کو نصیحت کرتے ہیں تشدد نہیں کرتے اور بعض میں جو اس کا شبہ ہوتا ہے وہ حدت ہے شدت نہیں ہے حدت کے باب میں تو حدیث میں آیا ہے لیس احد اولی من صاحب القرآن من القرآن فی جوفہ ( کذا فی المقاصد السنہ ) جس کی حقیقت غیرت ہے لوگ حدت اور شدت میں فرق نہیں کرتے حدت اور ہے شدت اور ہے حدت لوازم ایمان سے ہے مومن بہت غیرت مند ہوتا ہے مثلا اگر کوئی کسی کی بیوی کو چھیڑے تو غصہ آتا ہے اب اگر دیکھنے