ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ایسا ہی ایک واقعہ حضرت مولانا گنگوہی کا ہے کہ آپ کے پاس ایک شخص بے حد عقیدت ظاہر کرتا ہوا حاضر ہوا ۔ مگر حضرت نے اس کو خانقاہ میں ٹھہرنے کی اجازت نہ دی اور لوگوں نے ترس کھا کر اپنے یہاں ٹھہرایا تھا ۔ حضرت گنگوہی نے فرمایا کہ بھائی ہم تو پہلے ہی منع کرتے تھے ۔ جامع ) " امداد المشتاق " اور مکتوبات یعقوبی کے بارے میں ایک فلسفی کا تبصرہ فرمایا کہ فلاں فلسفی صاحب نے لکھا ہے کہ امداد المشتاق دیکھی ۔ جس پایہ کی سمجھتا تھا ویسی ہی نکلی اور مکتوبات یعقوبی سے میرے بہت سے شبہے رفع ہو گئے ۔ حضرت نے فرمایا کہ واقعی شہادت ایسے لوگوں کی معتبر ہے کہ جنہوں نے فلسفہ کا رنگ بھی دیکھا ہو ۔ ہم لوگ تو پہلے ہی سے بزرگوں کی جوتیوں میں رہے ہیں ہمیں قدر ہی کیا ہے ہرکہ اوارزاں خرد ارزاں دہد گوہرے طفلے بقرص نان دہد حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شان نبوت کا مظہر علماء اسلام اور آپ کی شان ملوکیت کا مظہر ملوک اسلام ہوئے ہیں ہمارے اوپر دونوں کے حقوق ہیں فرمایا کہ حیدر آباد میں بڑی تہذیب ہے ۔ جب میں وہاں گیا ہوں تو اکثر وعظوں میں ان کے عقائد کا رد کرتا تھا ۔ مگر کوئی کچھ نہیں بولا ۔ ایک دفعہ لوگوں نے وعظ میں بادشاہ کے لئے دعاء کرنے کے لئے کہا ۔ میں نے کہا کہ یہ تو خوشامد ہے ۔ ہاں اگر دوسرا کوئی کسی دعا کی تقریر کرے تو میں بھی اس میں شریک ہو جاؤں گا ۔ انہوں نے ایک لڑکے کو پیش کیا جو غالبا 14 برس کی عمر کا ہو گا کہ وعظ کے بعد یہ کچھ تقریر کر دے گا پھر آپ بھی دعا میں شریک ہو جائیں ۔ مگر اول آپ اس سے وہ تقریر سن لیجئے اور اس کی اصلاح کر دیجئے چنانچہ انہوں نے ایک لڑکے سے تقریر سنانے کے لئے کہا اس نے وہی تقریر کر دی میں نے کہا کہ مجھے یہ تقریر لفظ بلفظ منظور ہے مگر میں نے اتنی ترمیم کی کہ وعظ کے قبل اس سے فراغت کر لی جائے تا کہ آزادی سے وعظ کہہ سکوں چنانچہ ایسا ہی ہوا پھر وعظ شروع ہوا مگر خود وعظ کے اخیر میں خدا تعالی نے ایسا مضمون دل میں ڈالا کہ اس کا دعاء سے بھی ارتباط ہو گیا اور پھر خود میں نے بھی مجمع کے ساتھ دعا کر دی وہ مضمون یہ تھا کہ حضور صلی