ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہی صورت تھی پھر ڈاڑھی منڈانے سے بھی تائب ہو گئے ۔ ایک قادیانی بہروپیے اور حضرت والا کی بصیرت کا واقعہ ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ میں نے مرزا کی کتابیں دیکھی ہیں اور ان سے مجھے عقیدہ ہو گیا ہے ۔ میں خیالات کی تصحیح چاہتا ہوں ۔ اور سفارش کے لئے مولوی مرتضی حسن صاحب کا خط بھی لائے تھے اس پر فرمایا کہ مجھے یہ طریقہ پسند نہیں ہے کہ کسی کی سفارش لائی جائے اس سے تو ضعیف طلب کا پتہ چلتا ہے اس کے تو یہ معنی ہیں کہ میں نیاز مند بن کے نہیں آیا بلکہ آمر بن کے آیا ہوں اس خط سے تو مجھ پر خاص اثر رہے گا کہ یہ مولانا کے بھیجے ہوئے ہیں ان کی رعایت کرنا چاہیے اور رعایت آزادی کے خلاف ہے دوسری بات یہ ہے کہ اصلاح کے لئے میرے یہاں مناظرہ کا طریقہ نہیں ہے اگر آپ اصلاح چاہتے ہیں تو آپ کو جس قدر شبہے ہوں لکھ کر دے دیجئے اور میں مختلف جلسوں میں اس پر تقریر کرتا رہوں گا اور آپ سنتے رہئے لیکن بوقت تقریر اس پر شبہ پیش کرنے کی اجازت نہ ہو گی بلکہ اس تقریر میں اگر شبہ ہو تو مجھ سے اپنے شبہات کا وہ پرچہ لے کر اسی میں اس شبہ کا بھی اضافہ کر دیا جائے مگر اصلاح کے اس طریقہ کے لئے مدت طویل چاہئے ممکن ہے کہ کبھی دو ہفتوں تک بھی کسی کسی مسئلہ پر گفتگو کی نوبت نہ آئے اس لئے یہی مناسب ہے کہ چونکہ مولوی صاحب موصوف کا طریقہ مناظرہ کا ہے ان کے پاس رہیں وہاں جلدی گفتگو ختم ہو جائے گی لیکن فرضا اگر وہاں شفا نہ ہو پھر میں حاضر ہوں اور انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ میں نے صرف ادھر ہی کی کتابیں دیکھی ہیں اپنے مذہب کی نہیں دیکھیں حضرت نے فرمایا کہ یہ بھی غلطی ہے کہ ایک طرف کی تو دیکھی اور ایک طرف کی نہ دیکھی جب آپ اپنے مذہب سے واقف ہی نہ تھے تو پھر دوسروں کی کتابیں دیکھنے کی کیا ضرورت تھی اس نے کہا کہ ایک قادیانی سے میں نے بہت بحث کی بس میں مغلوب ہو کر اس کا پیرو ہو گیا ۔ حضرت نے فرمایا کہ جب تم اس فن سے واقف نہ تھے تو کیوں الجھے اس طرح تو دنیا میں سینکڑوں فرقے ہیں بس ہر ایک سے الجھ کر اور گفتگو میں بند ہو کر وہی مذہب اختیار کر لیا کرے ۔ گھڑی دیکھ کر حضرت نے فرمایا کہ ابھی گاڑی کا وقت ہے تشریف لے جا سکتے ہیں وہ کہنے لگے کیا رہنے کی بھی اجازت نہیں فرمایا نہیں رہیے ۔ مگر اول تو اس وقت آپ