ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہدیہ کب لینا جائز ہے فرمایا امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اگر کوئی کہے کہ یہ لوگ عمر ضائع کرتے ہیں اس سے کوئی دنیاوی ترقی نہیں ہوتی میں کہتا ہوں کہ انگریزی والے زیادہ مارے مارے پھرتے ہیں ہم نے بہت سے بی اے والوں تک کو دیکھا ہے کہ کوئی پوچھتا بھی نہیں ۔ بلکہ یہ نوبت عربی پڑھنے والوں کی نہیں آتی دیکھئے سب سے کم تعلیم اذان کا سیکھ لینا ہے اگر وہی آ جاوے تو پھر روٹیوں کی کمی نہیں روٹیاں دونوں وقت فراغت سے مل جاتی ہیں ۔ ایک انگریزی کا طالب علم بی اے کے امتحان میں فیل ہو گیا تو شرم کی وجہ سے ریل کی پٹری پر لیٹ گیا ( سب ترقی کا خاتمہ ہو گیا ) لوگ شکایت کرتے ہیں کہ عربی والوں کو انگریزی والے ذلیل سمجھتے ہیں میں کہتا ہوں تم بھی ان کو ذلیل سمجھنے لگو یہ نوح علیہ السلام کی سنت ہے انہوں نے فرمایا تھا قال ان تسخروا منا فانا نسخر منکم کما تسخرون ۔ میرے برادر زادہ کی بچپن میں ریل میں ایک انگریزی دان سے جو پولیس کے اعلی افسر تھے ملاقات ہوئی اس زمانہ میں یہ عربی پڑھتے تھے اور سر منڈا ہوا تھا کیونکہ میرے یہاں کا معمول ہے کہ امردوں کے سر منڈوا دیا کرتا ہوں انہوں نے ان سے کہا کہ کیوں جی یہ کیا بات ہے کہ جتنے عربی والے دیکھے سر منڈاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کیوں جی یہ کیا بات ہے کہ جتنے انگریزی والے ہیں سب داڑھی منڈاتے ہیں بس یہ جواب سن کر چپکے ہو گئے اور ہمراہی ملازم سے تحقیق کی کہ یہ کس کا لڑکا ہے لوگوں نے بتلا دیا تو کہا شخص کسی کو ہدیہ بزرگ سمجھ کر دے اور وہ اتنی بزرگی نہ رکھتا ہو جس کا وہ معتقد ہو تو اس کا لینا جائز نہیں ہے ۔ مولوی محمد رشید صاحب کانپوری نے اس پر عرض کیا کہ اس پر تو کسی کو لینا جائز ہی نہ ہونا چاہئیے کیونکہ اپنے کو کون بزرگ سمجھے گا اور اگر ایسا سمجھے گا تو وہ بزرگ نہ ہو گا ان کے جواب میں فرمایا کہ مراد امام کی یہ معلوم ہوتی ہے کہ خود اپنا معتقد کون ہو گا ۔ اس نے یہ کوشش نہ کی ہو کہ مجھ کو کوئی بزرگ سمجھے ۔ شرعی احکام کی حکمتیں پوچھنا مناسب نہیں شرعی احکام بے چون و چرا ماننا چاہئے فرمایا کہ کیرانہ میں ایک وکیل نے مجھ سے دریافت کیا کہ نماز پانچ وقت کی کیوں