ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
طبیب کی ضرورت جو پڑتی ہے تو وہ معالجات کے اندر پڑتی ہے جیسے صرع سکتہ تنفس وغیرہ وغیرہ ایسے ہی اور اوراد اشغال تو کتابوں میں درج ہیں مگر شیخ کی جو ضرورت ہے تو معالجات نفس کے اندر پڑتی ہے جیسے تکبر ، حسد ، کینہ ، ریاء وغیرہ وغیرہ نفس اس سے بھاگتا ہے ۔ رہے وظائف تو اس پر شاق نہیں گزرتے وہ تو ایک تھوڑے سے وقت مقررہ میں بیٹھ کر پورے کر لیتا ہے ۔ اب اگر کسی کے اندر عجب و ریا کا مرض ہے تو کیا وہ محض وظیفوں سے چلا جائے گا وظیفہ تو محض تقویت و برکت کے لئے ہیں اگر کوئی سرسام و ضیق النفس کا مریض حکیم سے کہے کہ حضور مجھے تو خمیرہ گاؤ زبان عنبری لکھ دیجئے تو اس سے یہی کہا جائے گا کہ بھائی تجھ کو امراض شفاء ہو جائے گی تو اس وقت قوت دماغ کے لئے دیں گے ابھی اس کا وقت نہیں ہے ۔ کیفیات تو حیوانوں میں بھی ہوتی ہے فرمایا کہ اب لوگ کیفیت وجدیہ اور حرارت و برودت کو مقصود سمجھتے ہیں حرارت و برودت تو ادویہ کے استعمال سے بھی ہو سکتی ہے اور کیفیت وجدیہ حیوانوں میں بھی پائی جاتی ہے بعضے لوگ کہتے ہیں سانپ بین کی آواز سے اور شیر اور دیگر حیوانات گانے سے مست ہو جاتے ہیں ایک ماہر شخص نے کسی مناظرہ کے وقت کہا تھا کہ ہمارے کمال کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ ہم جنگل میں جا کر گانا گائیں گے اس وقت جوجانور ہمارے سامنے آئیں گے ہم سب کے گلے میں مالا ڈال دیں گے پھر بعد میں تم نکال لینا چنانچہ جنگل میں پہنچ کر گانا شروع کیا ۔ اور چاروں طرف سے حیوانات ہرن وغیرہ وغیرہ آنے شروع ہوئے انہوں نے ایک ایک کا کان پکڑ کر مالا ڈال دی اور پھر گانا بند کر دیا ۔ چنانچہ گانے کا بند ہونا تھا کہ حیوانات بھاگنے شروع ہو گئے پھر انہوں نے ان صاحب سے کہا کہ اب تم اسی طرح گانے سے سب کو جمع کر کے مالا نکال لو چنانچہ وہ عاجز ہو گیا ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بھلا جو کیفیت انسان اور حیوان میں مشترک ہو اس میں بھی کوئی کمال ہے ۔ کیفیات روحانیہ اور نفسانیہ میں فرق فرمایا کہ یہ امر محقق ہے کہ کیفیات روحانیہ مقصود ہیں اور کیفیات نفسانیہ مقصود