ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ذمے ہے اگر ماں باپ نہ ہوں تو عزیز و اقارب کے ذمے ہے ۔ چاہے کتنی ہی عمر ہو جائے ۔ فتوی دینے میں ایک احتیاط کا بیان اور اس سے متعلق ایک واقعہ فرمایا کہ علامہ شامی نے لکھا ہے کہ تشقیق کے ساتھ جواب نہ دینا چاہئے ۔ سائل سے اول واقعہ کی تعیین کرانا چاہئے ۔ پھر اس شق کا جواب دے دے اس کی خرابی کا ایک قصہ سناتا ہوں کہ ہمارے قریب ایک قصبہ میں غلطی سے رضاعی بہن بھائی کا نکاح ہو گیا اور یہ بے خبری میں ہوا کسی کو پتہ نہیں تھا ( اسی لئے تو فقہا نے لکھا ہے کہ دودھ پلانے والی یہ مشہور کر دے کہ میں نے فلاں فلاں جگہ دودھ پلایا ) غرضیکہ بعد نکاح کے پتہ چلا علماء سے استفتاء کیا سب نے حرام بتلایا ۔ مجھ سے کہا گیا کہ اجی اس میں تو بدنامی ہو گی ۔ میں نے کہا اور اس میں بدنامی نہ ہو گی کہ بہن بھائی ایک جگہ جمع ہوں ۔ اس نے کہا کہ وہ دودھ تو رہا بھی نہیں تھا ویسے ہی نکل گیا تھا ۔ میں نے کہا کہ دودھ ہی نکل گیا تھا حرمت نہیں نکلی وہ تو اس کے پیٹ میں بیٹھ گئی ۔ بس وہ غیر مقلد کے یہاں دہلی پہنچا ۔ کسی نے کہہ دیا کہ پانچ گھونٹ سے کم پئے ہوں تو حلال ہے ورنہ حرام ہے ۔ بس سائل نے سن کر فورا ایک سوال قائم کر لیا کہ کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ زید جس نے ایک عورت کا دودھ پانچ گھونٹ سے کم پیا ہے اور ہندہ جس نے پوری مدت اس عورت کا دودھ پیا ہے تو یہ ہندہ اس زید کے نکاح میں حلال ہے یا نہیں ۔ بینوا و توجروا ۔ بس کیا تھا ۔ انہوں نے لکھ دیا کہ حلال ہے ان کے یہاں تو یہ مسئلہ ہے ہی ۔ ایک حنفی عالم صاحب نے بھی فتوی دیکھ کر کہہ دیا کہ کیا حرج ہے یہ بھی ایک تو مذہب ہے مگر پوچھنا تو یہ ہے کہ آیا سوال کا واقعہ جواب سن کر تراشا گیا ۔ یا وہاں بیٹھ کر کسی نے گھونٹ شمار کئے تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک علمی جواب فرمایا کہ ایک شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا جو آیت ہے ۔ ان الصفا و المروۃ من شعائر اللہ فمن حج البیت او اعتمر فلا جناح علیہ ان یطوف بھما ۔ تو فلا جناح سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص سعی نہ کرے تو کوئی گناہ نہیں ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ بئسما قلت یا ابن اخی اگر یہ مراد