ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
اور ان کے کوئی دوست سب جج بھی اسی گاڑی میں دوسرے درجہ میں بیٹھے ہوئے تھے ایک کو دوسرے کی خبر نہ تھی ۔ سب جج صاحب فرسٹ کلاس میں بیٹھے تھے اور اس میں ایک فوجی انگریز تھا بعضے انگریز چونکہ ہندوستانیوں کو ذلیل سمجھتے ہیں اسے برا معلوم ہوا اور کمر لگا کر بیٹھ گیا اور بید سے ان سب جج صاحب کو اشارہ کیا کہ ( ہوں ) یعنی پاؤں دباؤ ۔ جب عذر کیا تو بید لے کر کھڑا ہو گیا چونکہ یہ بیچارے کمزور جسم کے تھے مجبورا پاؤں دبانے لگے ۔ ایک سٹیشن آ گیا تو گلاس ان کے ہاتھ میں دے دیا کہ لیمنڈ اور برف لاؤ غرضیکہ بیچارے کو خدمت گار بنا لیا ۔ برف گاڑی ڈھونڈتے پریشان پھرتے تھے کہیں حامد کی بھی ان پر نظر پڑ گئی اس نے آواز دی انہوں نے پریشانی میں نہیں سنا ۔ پھر مکرر کئی آوازوں پر وہ خود آئے اور سب قصہ سنا چونکہ حامد بڑا قوی ہیکل جوان تھا اس نے کہا کہ تم اپنا ٹکٹ مجھے دو اور تم یہاں بیٹھو ۔ یہ اس درجہ میں پہنچے انگریز نے دیکھا کہ اب کے یہ کیا بلا آئی ۔ جب گاڑی چلی یہ بھی اسی طرح کمر لگا کر بیٹھے اور اس انگریز کو بید سے اشارہ کیا کہ ( ہوں ) یعنی ہمارے پاؤں دباؤ اس نے انکار کیا تو یہ بید لے کر کھڑے ہو گئے وہ ان سے چونکہ کمزور تھا اس لئے پاؤں دبانا پڑے ۔ جب سٹیشن آیا تو گلاس اس کے ہاتھ میں دیا کہ لیمنڈ اور برف لاؤ پھر تو وہ جان بچا کر کسی تیسرے درجہ میں جا کر چھپ گیا ایسے ہی اس خاندان کے بہت سے واقعات عجیب و غریب ہیں یہ انگریزوں کو اچھا نہ سمجھتے تھے مصلحت کی بنا پر ان سے ملتے تھے کہ ان کی موافقت میں بہت مفاسد سے حفاظت ہے اور اب تو اگر سوراج ہوا تو ہندوؤں کا ہو گا اور مسلمانوں کے ساتھ جو برتاؤ ہوں گے سب دیکھیں گے عورتوں کی فطری حیاء کا ایک واقعہ فرمایا کہ عورتوں کے اندر فطرتا حیا ہوتی ہے ایک مقام پر ایک آزاد خیال رئیس نے اپنی بیوی سے پردہ توڑنے کو کہا تو اس نے انکار کر دیا ۔ ایک دن بندوق لے کر آئے کہ یا تو پردہ توڑ دو ورنہ آج ہی ختم کرتا ہوں اس نے کہا مرنا منظور ہے پردہ توڑنا منظور نہیں چنانچہ فائر کر دیا بیچاری نے جان دے دی ( اللہ معفرت کرے جامع ) مگر پردہ نہیں توڑا ۔ بے پردگی سے بچنے میں جان دینے کا واقعہ فرمایا کہ ایک شہر میں طاعون تھا لوگوں نے شہر کے باہر اپنے رہنے کے لئے