ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
حضرت مولانا دیوبندی کا طریقہ اکرام فرمایا کہ مولانا دیوبندی اچھے خوش حال گھرانے کے تھے جوانی میں نہایت پر تکلف کپڑے پہنتے تھے مگر میرے دیکھتے دیکھتے یہ حال ہو گیا ہمارے حضرت نے فرمایا کہ میں جب دیوبند جایا کرتا تھا مجھے یہ یاد نہیں کہ مولانا سے ملنے کی ابتداء میں نے کبھی کی ہو جب ارادہ کرتا کہ ذرا سانس لے کر حاضر ہوں گا بس جھٹ مولانا تشریف لے آتے ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کی مہر فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی مہر املی کے بیج کے برابر تھی لوگوں نے کہا کہ ذرا بڑی بنوا لیجئے مولانا نے فرمایا کیا ہو گا یہ چھوٹی سی ہی ایسی ہے کہ اول اس کو تلاش کرتے ہیں جہاں یہ نہ ہو بڑی بڑی مہریں اینٹ سی بیکار سمجھی جاتی ہیں سہارنپور کے ایک دعوت کنندہ کو حضرت حکیم الامت کی سخت تنبیہ فرمایا کہ ایک بار سہارنپور میں بڑے جلسہ میں جانا ہوا جلسہ سے اگلے روز شیخوپورہ والوں نے حضرت مولانا سہارنپوری اور دیگر بعض مہمانوں کو مدعو کر دیا چلتے وقت سہارنپور کے ایک تاجر چانول نے اگلے روز صبح کی دعوت کر دی مولانا نے دعوت منظور فرما لی اور شیخوپورہ چلے گئے شب کو وہاں رہے صبح کے وقت چھاجوں پانی پڑ رہا تھا مگر چونکہ مولانا نے وعدہ کر لیا تھا اس وجہ سے اسی حالت میں واپسی ہوئی جب سہارنپور اترے میں بھی ہمراہ تھا راستہ میں وہ صاحب جو دعوت کر گئے تھے سڑک پر جاتے ہوئے ملے مولانا نے پکار کر بلایا اور اپنے آنے کی اطلاع کی تو آپ کہتے ہیں کہ حضرت دعوت کا کوئی انتظام نہیں ہوا مجھ کو واپسی کی امید نہ تھی مولانا نے فرمایا اچھا بھائی پھر سہی اس نے کل صبح کا وقت معین کیا ( تبسم سے فرمایا ظالم نے شام کو بھی تو نہ کہا ) ہمارے حضرت نے فرمایا اس گفتگو سے میرے غصہ کی کچھ انتہا نہ رہی تھی مولانا چونکہ بزرگ تھے ان کے سامنے کچھ نہ کہہ سکا مجھے بھی صبح دعوت میں شریک ہونے کا حکم ملا میں نے عرض کیا حضرت مجھے تو صبح صبح بھوک نہیں لگتی ہے فرمایا اگر بھوک ہونا کھا لینا ورنہ مجلس ہی میں بیٹھ جانا میں نے عرض کیا بہت اچھا صبح کے وقت پھر ہم سب گئے مگر میں غصہ میں بھرا ہوا تھا کوٹھے کے اوپر کھانا