ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
اور یہ بھی کہا کہ ہمارے ذہن میں بھی یہ بات نہیں آئی ۔ حضرت والا کی قرات پر پانی پت کے قراء کی تحسین فرمایا کہ ایک مرتبہ مجھے پانی پت میں امام بنایا ۔ میں نے ہر چند عذر کیا کہ یہاں اہل کمال موجود ہیں مگر نہیں مانے میں بے تکلف بڑھتا چلا گیا نہ قصدا بگاڑا نہ بنایا صرف مخارج کو ادا کیا مجھے اعتراض کا شبہ تھا مگر بعد میں تعریف کی کہ ہمارا گمان غلط تھا بہت اچھا اور سادہ لہجہ ہے ۔ ایک دفعہ کانپور میں مولانا مولوی فخرالحسن صاحب کی موجودگی میں ایک امام نے نماز پڑھائی ۔ ایک مہمان پانی پت کے لہجہ کے موجود تھے انہوں نے کہا کہ یہ تو گاتے ہیں مولانا فخرالحسن صاحب نے جواب میں خوب فرمایا کہ کیا تم گانا جانتے ہو ۔ کہا نہیں فرمایا پھر تم کو کیا معلوم کہ گانا کیسا ہوتا ہے ۔ قاری محی الدین صاحب کا واقعہ اور قاری عبداللہ مکی کی ایک روایت فرمایا کہ ایک مرتبہ قاری محی الدین سے ( جو پانی پت کے آنریری مجسٹریٹ اور رئیس ہیں اور سبعہ میں سارا قرآن تراویح میں پڑھ لیتے ہیں ) میں نے کچھ قرآن شریف سننے کی خواہش ظاہر کی انہوں نے بڑی خوشی سے پڑھا مجھے بہت پسند آیا اور بڑا جی خوش ہوا کیونکہ بے تکلف پڑھا اسی واسطے قاری عبداللہ مکی کا پڑھنا بھی مجھ کو بے حد پسند تھا کہ بے تکلف پڑھتے تھے وہ میرے استاد بھی ہیں ایک مرتبہ مجھ سے فرمایا تھا کہ قرآن شریف میں کسی لہجہ کا قصد نہ کرنا چاہئے مخارج و صفات کی رعایت کرنا چاہئے اس سے جو لہجہ پیدا ہو گا وہ حسین ہو گا ۔ قرات و اذان اور راگنی سے متعلق بعض باتیں فرمایا کہ اوقات میں بھی ایک خاصیت ہوتی ہے اور اس کو ہندی والوں نے سمجھا ہے ان کے یہاں ہر وقت کی راگنی جدا ہے ۔ جس کا جو وقت ہوتا ہے اس وقت وہ ہی مؤثر ہوتی ہے ۔ صبح کی راگنی بھیروین ہے ۔ ایک دفعہ جاجمئو ضلع کانپور میں میرے پیچھے قاضی ولی اللہ صاحب نے ( جو علم موسیقی سے واقف اور مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادی سے بیعت تھے ) صبح کی نماز پڑھی بعد نماز فرمایا کہ آج تو آپ نے بھیرویں میں نماز پڑھائی ہے میں نے کہا بھیرویں کیا چیز ہے کہا صبح کی ایک راگنی ہے میں نے کہا کہ میں اسے کیا