ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
تھا میں ادبا وہاں سے ہٹ کر ان کے پائیں بیٹھ کر وضو کرنے لگا جب خدا تعالی کے سامنے میری پیشی ہوئی تو حکم ہو گیا کہ جا ہم نے تجھ کو محض اس بات پر بخش دیا کہ تو نے ہمارے ایک مقبول بندہ کا احترام کیا ہمارے حضرت نے فرمایا کہ جب ایسے بہانوں سے مغفرت ہو جاتی ہے تو اب کسی کو کیا حقیر سمجھے میرے خیال میں عذاب اس شخص کو ہو گا جو کسی طرح پسیجے ہی نہیں اور خود چاہے کہ مجھے عذاب ہو اس کا تو کوئی علاج ہی نہیں ورنہ حق تبارک و تعالی کی رحمت تو بہانہ ڈھونڈھتی ہے ۔ رحمت حق بہانہ مے جوید رحمت حق بہانمی جوید صاحبو ۔ وہاں ذرا ذرا سی بات پر مغفرت ہو جائے گی ( اس پر احقر جامع کا ایک شعر ہے ۔ ( جامع ) میں کیسے مان لوں کہ معذب کرو گے تم تم کو تو اپنے بندوں پہ بے حد پیار ہے دل کی حالت کسی کو معلوم نہیں ہوتی فرمایا کہ ایک شخص مجھ سے بیان کرتے تھے کہ گوالیار کی فوج میں ایک شخص داڑھی منڈاتا تھا ۔ لوگ ہر چند اسے ملامت کرتے لیکن باز نہ آنا تھا اس کے بعد اتفاقا راجہ نے قانون نافذ کر دیا کہ فوجی آدمی سب داڑھی منڈایا کریں اس پر لوگوں نے اس سے کہا کہ بھائی خوش ہو جا ہم تو تجھے ملامت کیا کرتے تھے اب سب کو تجھ جیسے ہی ہونے کا حکم ہو گیا اس نے کہا کہ کیا بات ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ یہ قانون ہو گیا ۔ اس نے کہا کہ پہلے تو میں شرارت نفس کی وجہ سے ایسا کرتا تھا اب ایک کافر راجہ کا حکم ہے اس کے حکم سے شرع کونہ چھوڑوں گا اور داڑھی نہ منڈواؤں گا گھاس کھود کر یا اور کسی ذریعہ سے گزر کر لوں گا چنانچہ اس نے فورا نوکری چھوڑ دی اور جو لوگ اس پر ملامت کرتے تھے انہوں نے سب نے داڑھی منڈائی ( حدیثوں میں ہے کہ اگر کوئی شماتت سے کسی کے فعل پر نکیر کرے تو جب تک وہ شخص اس میں مبتلا نہ ہو گا وہ اس وقت تک نہ مرے گا ) اب اس کے قلب