ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
علی سے کہا کہ اور گواہ پیش کیجئے آپ نے عذر کر دیا اس پر حضرت شریح نے مقدمہ کو خارج کر دیا آپ خوشی خوشی عدالت سے باہر تشریف لے آئے یہودی نے اس حالت کو دیکھ کر فورا کلمہ پڑھ لیا اور زرہ پیش کی کہ آپ کی زرہ ہے آپ نے فرمایا کہ ہم نے تم کو ہی ہبہ کی ۔ وہ یہودی مدۃ العمر آپ کے ساتھ رہا اور جنگ صفین میں شہید ہو گیا اگر آج کل کا مذاق ہوتا تو کہتے کیا حضرت جھوٹے تھے طرہ یہ کہ ان کی خلافت کا زمانہ اور ان کو ذرا رنج نہیں ( ہمارے حضرت نے مجلس کی طرف مخاطبت ہو کے فرمایا ) میں تو جان کر شریعت کو نہ چھوڑوں گا یہاں قبول ہدیہ سے مانع شرعی ہے کیسے لیلوں البتہ اگر مجھ کو اپنی غلطی ثابت ہو جائے رجوع کر لوں گا ( چنانچہ اس کی نظیر ایک مضمون ترجیح الراجح کا سلسلہ رسالہ النور وغیرہ میں نکلتا ہے موجود ہے جامع ) اور بدوں مانع شرعی کے میں کیوں واپس کرتا جبکہ میری کوئی آمدنی بھی نہیں ہے اسی سے سمجھ لو کہ رنجیدہ ہو کر ہی واپس کرتا ہوں کاشتکار کو اناج کی ضرورت ہے لیکن اگر کوئی پیشاب میں بھگو کر لائے تو کیا وہ اس کو لے لے گا جتنا تجربہ مجھے اب ہوا ہے اگر والد صاحب کی وفات پر ہوتا تو میں اپنے اس حصہ کے ترکہ کو تتر بتر نہ کرتا ۔ پھر دیکھتا کون ذلیل سمجھ کر دیتا ہے خیر اللہ کی حکمت ہے شاید اس حالت سے میرے اندر تکبر پیدا ہو جاتا پھر وہ صاحب نہایت لجاجت سے معافی کے خواستگار ہوئے حضرت نے فرمایا کہ معاف ہے مگر ہدیہ بھیجنے کی بالکل اجازت نہیں انہوں نے اس کو منظور کر لیا ۔ پردہ امر فطری اور غیرت کا تقاضہ ہے فرمایا کہ پردہ ایسی چیز ہے کہ اگر شریعت بھی نہ تجویز کرتی تب بھی فطری امر اور غیرت کا مقتضاء ہے کہ عورتوں کو پردہ میں رکھا جائے ایک شخص نے شبہ کیا کہ پردہ کا ذکر کونسی آیت یا حدیث میں آیا ہے میں نے جواب دیا کہ آپ جو سو دو سو کے نوٹ جاکٹ کی جو سب سے اندر کی جیب ہے اس میں رکھتے ہیں اور بڑی حفاظت کرتے ہیں یہ کونسی حدیث میں آیا ہے کیا عورت کی قدر آپ کے نزدیک نوٹ کے برابر بھی نہیں ۔ افسوس ہر روز اس بے پردگی کی بدولت نئے نئے شرمناک واقعات سننے میں آتے ہیں مگر