ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہو سکتا ہے مگر تم ہی کہو کہ یہ فتوی تمہارے جی کو لگتا ہے بس ہنسنے لگے میں نے کہا کہ جب تمہارے جی کو بھی نہیں لگتا تو میرے جی کو کیا لگے گا پھر مولانا گنگوہی کے فتوے دکھلائے میں نے کہا کہ ان کو چھپا ہی رکھا تھا ہاں طبع اول میں کچھ صورت ہو سکتی ہے کیونکہ اس میں صرف و محنت زیادہ پڑتی ہے اور رجسٹری میں دفع مضرت نہیں بلکہ جلب منفعت ہے ۔ پڑوسیوں کی رعایت فرمایا کہ پڑوسی کے حدیثوں میں بڑے حقوق آئے ہیں اگر پڑوسی تمہاری دیوار میں میخ گاڑنے لگے تو منع نہ کرو کیونکہ اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں گو بوجہ ملکیت تمہیں منع کرنے کا حق ہے مگر پڑوسی کا بھی تو کچھ حق ہے میں نے ایک مکان بنایا ہے میرے ہمسایہ کی کچھ دیوار ٹوٹی پڑی تھی اور مجھے مکان میں روشندان نکالنے تھے ( گو میں ان سے یہ کہہ سکتا تھا کہ تم اپنی دیوار اونچی کر لو تا کہ بے پردگی نہ ہو ) مگر میں نے ان سے کچھ نہ کہا اور اپنے روشندان خوب اونچے رکھوا دیئے جس سے ان کی بے پردگی نہ ہو ۔ اگرچہ اونچے رکھے جانے سے روشنی اور ہوا بہت کم ہو گئی آج کل لوگ ہمسایہ کی کچھ رعایت نہیں کرتے اس زمانہ میں تو جو زبردست ہو گا وہی اپنا حق لے سکتا ہے ورنہ نہیں ( مثل مشہور ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس ) فقہاء متاخرین نے لکھا ہے کہ اپنی دیوار میں پڑوسی کے مکان کی طرف روشندان جائز نہیں ہے لیکن متقدمین کہتے ہیں کہ جائز ہے اپنی زمین میں ہر قسم کا تصرف کر سکتا ہے ۔ متاءخرین نے جواب دیا ہے کہ اپنی زمین کا وہ تصرف کر سکتا ہے جس سے دوسرے کو نقصان نہ پہنچے ۔ پھر متقدمین نے اس کا جواب دیا ہے کہ جب اسے بلکل ہی دیوار اٹھا دینے کا اختیار ہے تو روشندان رکھنے کا اختیار کیسے نہ ہو گا پھر متاخرین نے اس کا جواب دیا ہے کہ دیوار اٹھانے کا تو اسے اختیار ہے کہ اس سے اتنا ضرر نہیں کیونکہ وہ اپنے پردہ کا بندوبست خود کر لے گا اور وہ روشندان میں روشندان سے چھپ کر بھی دیکھ سکتے ہیں جو کسی کو پتہ بھی نہ چلے اور اگر سامنے بالکل دیوار نہ ہو تو دیکھنے والے کی بھی جرات نہ ہو گی اور گھر والے بھی احتیاط سے رہیں گے فافھم ۔ لفظ سرپرست کی تفسیر فرمایا کہ دیوبند سے ایک صاحب کا خط آیا ہے کہ میرا فلاں معاملہ صاف کرا دو