ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
دو خادمان قوم سے بیعت کے متعلق حضرت والا کا مکالمہ / اپنی اصلاح و تربیت کے دوران تعلقات اور عزم تعلقات دونوں ہی مضر ہیں فرمایا دو شخصوں نے جو خادم قوم تھے انہوں نے مجھ سے بیعت کی درخواست کی ۔ میں نے کہا کہ یہ تعلقات اور سلوک ہمارے یہاں جمع نہیں ہوتے ہمارے یہاں تو اول اول سب تعلقات کو قطع کیا جاتا ہے ایک شخص جو صاحب علم بھی تھے انہوں نے جواب دیا کہ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ابتداء میں ہم سب تعلقات چھوڑ دیں پھر جب کسی قابل ہو جائیں پھر خدمت قوم میں مشغول ہو جائیں ۔ میں نے کہا کہ جیسے اس طریق میں تعلقات مضر ہیں ایسے ہی عزم تعلقات بھی مضر ہے اور یہ عزم ہے ۔ میرے یہاں تو اپنی رائے کو فنا کر دینا چاہئے پھر مجھے اختیار ہے خواہ خدمت خلق سپرد کروں خواہ خدمت مسجد خواہ خدمت نفس آپ کو تجویز کرنے کا کوئی حق نہیں ہے پھر میں نے ان کو ایک خادم قوم شیخ ہی کے سپرد کر دیا کہ آپ کا اور ان کا جوڑ ٹھیک ہے آپ بھی خادم قوم ہیں اور یہ بھی خادم قوم ہیں اور میں نادم قوم ہوں اس لئے کہ آج تک کوئی خدمت قوم کی مجھ سے نہیں ہوئی ۔ اس لئے مجھے معذور ہی رکھئے ۔ حضرت والا کے طریق تربیت پر ایک اشکال کا جواب فرمایا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ رد و قدح کے سوال و جواب میںتعلیم میں بڑی دیر ہوتی ہے ۔ میں کہتا ہوں کہ یہ بھی تو تعلیم ہی ہے ۔ یہ کیا ضروری ہے کہ الا اللہ کی ضربیں ہی لگیں میں تو اصلاح پہلے ہی خط میں شروع کر دیتا ہوں کوئی نہ سمجھے تو اس کا کیا علاج ۔ سفر میں سنتیں پڑھنے کے بارے میں ایک وضاحت فرمایا کہ سفر شرعی اندر اگر مشغولی زیادہ ہو ۔ یا ریل میں کثرت سے بھیڑ ہو تو سوائے فجر کی سنتوں کے باقی وقتوں کی سنتیں چھوڑ دینے کی بھی گنجائش ہے مگر اطمینان کی حالت میں کبھی نہ چھوڑنا چاہئے سخت مجبوری میں ایسا کرے ۔ معذور اولاد کے نفقہ کے ذمہ دار کون کون ہیں ؟ فرمایا کہ اگر اولاد غیر تندرست ہو جیسے اندھا ، اپاہج ہو تو اس کا نفقہ ماں باپ کے