ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
نہیں اب اس کے معیار کی ضرورت ہے جس سے ان دونوں میں فرق معلوم ہو تو بڑی مدت میں یہ سمجھ میں آیا کہ جن کیفیات میں مادہ شرط ہے وہ نفسانی ہیں جیسے بعض کیفیات جوانی میں ہوتی ہیں بڑھاپے میں نہیں ہوتیں اور جن کیفیات میں مادہ شرط نہیں وہ روحانی ہیں ۔ بس جو کیفیت جوانی کو بڑھاپے میں بدل جائے تو سمجھو کہ وہ نفسانی ہے ایک بزرگ کو کسی نے روتے ہوئے دیکھا اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے جوانی میں نماز میں حظ و نشاط ہوتا تھا اور اب بڑھاپے میں نہیں ہوتا اس سے معلوم ہوا کہ وہ شباب کا حظ تھا ۔ جعلت قرۃ عینی فی الصلوۃ نہ تھا اس لئے روتا ہوں کہ اتنے زمانہ دھوکہ میں رہا اب لوگ ان کیفیات کو مقصود فی الدین سمجھتے ہیں جو کیفیات کہ کیفیات بہیمہ سے مشابہت رکھیں وہ بھی کچھ کیفیات ہیں اعمال کی کیفیت نہایت لطیف ہوتی ہیں جیسا کہ فیرنی کی شیرینی کہ اس کا امراء ہی کو ادراک ہوتا ہے اور گڑ کھانے والے کو پتہ بھی نہیں چلتا ۔ صحابہ میں کیفیت اعمال غالب تھیں ( ہنس کر فرمایا ) ان کیفیات میں سکر نہیں ہوتا ہاں شکر ہوتا ہے تواریخ سے پتہ چلتا ہے کہ جیسی استغراق وغیرہ کی حکایات متاخرین اولیاء اللہ کی دیکھی جاتی ہیں صحابہ کی نہیں دیکھی جاتی تو بات کیا ہے ان کو کیفیات روحانی زیادہ حاصل تھیں ۔ صحابہ کا انداز تعظیم ( ایک صاحب ہاتھ باندھے نہایت ادب سے بیٹھے تھے ) فرمایا مجھے ایسی تعظیم سے وحشت ہوتی ہے خواہ مخواہ میرا دماغ بگاڑتے ہو ۔ بس آج کل رسم پرستی غالب ہو گئی ہے صحابہ بھی تو حضور کی تعظیم و تکریم کرتے تھے مگر ڈھونگ نہیں بناتے تھے یہاں تک کہ جب حضور مجلس میں تشریف لاتے تو صحابہ تعظیم کو کھڑے بھی نہ ہوتے تھے ( تو کیا صحابہ سے بھی زیادہ کوئی جان نثاری و ادب کا دعوی کر سکتا ہے ۔ جامع ) ہر اختلاف برا نہیں ایک صاحب نے کسی معاملہ کے متعلق لکھا کہ آپس میں اختلاف نہ کرنا چاہئے خاص کر جب اس اختلاف میں کسی اہل باطل کی موافقت ہو جیسے بعض تحریکات میں اختلاف کرنے سے اہل بدعت کی موافقت ہوتی تھی ( حضرت والا نے مجلس کی طرف