ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کہ وہ روح اور نفس تھے ان کی خواہش تھی تم مجاہدہ کرو تم نے انکار کر دیا اس لیے اللہ تعالی تم کو بلا مجاہدہ ہی عطا فرمائیں گے اور نور باطن حاصل ہو گا ( جامع کہتا ہے ایں سعادت بزور بازو نیست تا نہ بخشندہ خدائے بخشندہ اس کے بعد ہمارے حضرت نے فرمایا کہ میں نے تو کچھ کیا نہیں صرف بڑے میاں کی ہی صحبت کو کچھ سمجھ لو باقی نور باطن کا اب تک انتظار ہے نہ معلوم کب حاصل ہو گا جامع کہتا ہے سبحان اللہ کیا ٹھکانا ہے اس عجز و انکساری کا اس موقع پر مدعیان بزرگی ذرا گریبان میں منہ ڈال کر دیکھیں ببیں تفاوت رہ از کجاست تا یکجا حضرت حکیم الامت مجدد ملت کی ذکر سے فطری مناسبت فرمایا کہ رات کو کبھی تو آنکھ کھلتی ہے کبھی نہیں کھلتی جب آنکھ کھل جاتی ہے تو تھوڑا سا ذکر خفی کر کے سو جاتا ہوں ذکر سے مجھ کو ایسا سکون ہو جاتا ہے فورا نیند آ جاتی ہے ( جامع کہتا ہے یہ مناسبت بالذکر اور الا بذکر اللہ تطمئن القلوب کی شان ہے جو حضرت والا کے اندر کمال درجہ میں پائی جاتی ہے ) ہنس کر فرمایا لوگ ذکر غفلت دور کرنے کے لیے کرتے ہیں مجھے اور زیادہ ہو جاتی ہے ذکر کے وقت نیند کا علاج سوائے سونے کے کچھ نہیں فرمایا کہ ایک مرتبہ کسی ذاکر نے حضرت مولانا گنگوہی سے عرض کیا کہ ذکر کے وقت نیند آتی ہے فرمایا تکیہ رکھ کر سو جایا کرو ذکر پھر کر لیا کرو نیند کا علاج سوائے سونے کے کچھ نہیں ۔ حضرت مولانا شیخ محمد کے وعظ میں اصطلاحات کی کثرت ہوتی تھی فرمایا کہ مولانا شیخ محمد وعظ میں لغات بہت بولتے تھے اور پھر اس کی تفسیر یعنی سے کرتے تھے ایک مرتبہ مولانا میرٹھ تشریف لے گئے تو ایک شخص کی نسبت دریافت کیا کہ یہ کناہ میرٹھ سے ہیں یا احابیش میرٹھ سے ہیں ( ہمارے حضرت نے فرمایا ) مگر ہم