ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
الگ الگ ہوں گے ( اس پر ایک شخص نے عرض کیا کہ آپ کو تو بعضے اب بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں کہ رات میں سوتے ہوئے ہاتھ پاؤں الگ ہو جاتے ہیں ) فرمایا لا حول ولا قوۃ الا باللہ اس جہالت کا بھی کوئی علاج ہے اسی وجہ سے تو میں نے اپنی وصایا میں اپنی سوانح عمری لکھنے کو منع کر دیا ہے کہ لوگ زندگی میں تو یہ بہتان لگاتے ہیں بعد میں تو کیا کچھ نہ کریں گے ) اور باہر بیٹھنے میں مصلحتیں بھی ہیں کہ کسی کو ملنے کی فوری ضرورت ہو تو وہ کیسے پوری ہو کیونکہ حضرت تو حجرہ میں بند ہیں اور میں تو ڈاک بھی مجمع میں لکھتا ہوں کیونکہ اس میں اجزاء متفرقہ ہوتے ہیں مسلسل مضمون نہیں ہوتا ۔ ہاں وعظ کی نظر ثانی یا کسی تصنیف کے وقت یہ چاہتا ہوں کہ کوئی میرے پاس نہ ہو گو میں سب کے سامنے بیٹھا رہوں کیونکہ اس میں خیالات کے مجتمع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ مجمع سے منتشر ہوتے ہیں ۔ حضرت امام شافعی کا کھانا کھلانے سے متعلق ایک قول فرمایا کہ امام شافعی کا قول ہے کہ کسی کس کھاتے ہوئے وہ شرماتا ہے جس کا کسی کو کھلانے کا ارادہ نہ ہو باقی اپنے اصول و مصالح الگ ہیں ۔ قوت بازو سے کمانا عار نہیں ایک صاحب ایک خط لے کر آئے اور اس میں یہ درخواست تھی کہ میرے والدین مجھ کو کھانے پینے کو نہیں دیتے آپ کوئی عمل کر دیجئے جو وہ کھانے کو دینے لگیں ( یہ صاحب تیس سال کی عمر رکھتے تھے اور ہاتھ پاؤں سے صحیح و تندرست تھے ) فرمایا کہ بھائی اللہ نے ہاتھ پاؤں دیئے ہیں ان سے کام کرو اگر ماں باپ مر گئے تو کیا کرو گے ۔ اس سے ابھی سے کام کرنا شروع کرو ( مجمع کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا ) کہ حیدر آباد میں ایک لڑکے کی دو ہزار روپیہ کی تنخواہ ہے وہ ایک جگہ میرے ساتھ دعوت میں بھی شریک تھا ۔ دیکھئے ایک لڑکا اور اپنی قوت بازو سے کماتا تھا پنجابی یعنی بساط خانہ کے تاجر لوگ جو تمول میں مشہور ہیں وہ بھی اپنے بچوں کو نوکری وغیرہ کراتے ہیں عار نہیں کرتے بنئے ایک پتی تجارت میں شروع ہی سے اپنے بچے کی کر دیتے ہیں اس میں شادی بیاہ کرتے ہیں آج