ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
اتار کر تقسیم فرمائے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ بال سر پر ہزاروں ہوتے ہیں وہ کتنوں کے پاس پہنچے ہوں گے اور اس میں ایک ایک بال کے کتنے حصے کر کے ایک ایک نے آپس میں تقسیم کئے ہوں گے اور کتنے حفاظت سے رکھے ہوں گے اس لئے اگر کسی جگہ موئے مبارک کا پتہ چلے تو اس کی جلدی تکذیب نہ کرنا چاہئے ۔ شاہ عبدالحق صاحب نے لکھا ہے کہ گو ہم نے زیارت نہیں کی مگر خبر تو سنی ہے اور اس موقع پر یہ شعر لکھا ہے ۔ مرا از زلف تو موی پسند است ہوس را رہ مدہ بوی پسند است صحابہ کی ایک کیفیت پر ایک موزوں شعر فرمایا کہ حدیث میں جو آیا ہے کہ جب شدت مرض سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نماز کو مسجد میں تشریف نہ لا سکے ( اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امام بنایا گیا ) بس آپ دہلیز پر آ کر رک گئے تو پردہ اٹھایا گیا اس وقت کی حالت کو صحابہ کہتے ہیں کدنا ان نفتتن یعنی قریب تھا کہ ہم بد حواس ہو جاتے اس موقع پر شاہ عبدالحق صاحب نے ایک شعر لکھا ہے اور اس جگہ سے بہتر اس شعر کے چسپاں ہونے کا کوئی موقع بھی نہیں ہے ۔ در نمازم خم ابروئے تو چوں یاد آمد حالتے رفت کہ محراب بفریاد آمد آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے اونٹوں کے ذبح کرنے پر ایک شعر فرمایا کہ حدیث شریف میں جو آیا ہے کہ حجۃ الوداع میں آپ نے سو اونٹ ذبح فرمائے 63 تو اپنے دست مبارک سے باقی حضرت علی کے دست مبارک سے ذبح ہوئے تو اس وقت اونٹوں کی یہ حالت تھی کہ کھسک کھسک کے حضور کے قریب ہوتے تھے کہ پہلے حضور اپنے دست مبارک سے مجھے ذبح کریں ۔ اس موقع پر بعض بزرگوں نے یہ شعر لکھا ہے جس کے لئے اس جگہ سے بہتر دوسری جگہ چسپاں ہونے کا کوئی موقع بھی نہیں ہے ۔ ہمہ آہویان صحرا سر خود نہادہ برکف بامید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد