ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
اللہ علیہ و سلم کے اندر دو شانیں تھیں ایک شان نبوت ایک شان ملوکیت پھر آپ کے بعد دو شانوں کے مظاہر پیدا ہوئے مگر اس طرح کہ خلفاء میں تو یہ شانیں مجتمع رہیں مگر بعد میں تفرق ہو گیا یعنی ایک شان کے مظہر تو علماء عرفاء ہوئے اور ایک مظہر ملوک اسلام ہوئے اور چونکہ یہ دونوں جماعتیں مظاہر ہیں شان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اس لئے ہمارے اوپر ان کے حقوق ہیں چنانچہ بادشاہ کا حق ہم پر یہ ہے کہ اس کا احترام کریں اس کے لئے دعا کریں جہاں ہم بیٹھے ہیں یہاں بادشاہ مسلمان ہیں لہذا ان کے لئے میں بھی دعا کرتا ہوں آپ لوگ بھی دعا کریں پھر دعا کی گئی اور وعظ ختم ہوا میری واپسی کے بعد ایک صاحب نے بیان کیا کہ واپسی کے بعد حضور نظام کو بہت افسوس ہوا کہ میں نے ملاقات نہ کی ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا اگر ملاقات کے لئے پیام آتا تو میں ضرور منظور کر لیتا ۔ میں اینٹھ مروڑ نہ کرتا ۔ بلکہ اطاعت کرتا اور خود حاضر ہوتا ۔ تفسیر بیان القرآن کی تالیف پر ایک جنٹ انگریز کی حیرت فرمایا کہ جس زمانہ میں میں نے تفسیر بیان القرآن لکھی ہے تو ایک جنٹ انگریز نے نہایت اشتیاق کے ساتھ ملاقات کی اور پوچھا کہ اس کی تصنیف میں تم کو کس قدر روپیہ ملا میں نے کہا کچھ بھی نہیں اس نے کہا تصنیف سے پھر کیا فائدہ ہوا میں نے کہا کہ دنیا میں تو یہ کہ اپنے مسلمان بھائیوں کو نفع ہو گا اور آخرت میں یہ کہ مالک حقیقی خوش ہوں گے پھر وہ خاموش ہو گیا ۔ میری خفگی بغض کی بناء پر نہیں محض اصلاح کیلئے ہوتی ہے فرمایا کہ میں بڑی مشکل سے کسی سے بدگمان ہوتا ہوں بڑی چشم پوشی کرتا ہوں اور جب کسی پر خفا ہوتا ہوں محض اصلاح کے لئے ہوتا ہوں بغض اس وقت بھی نہیں ہوتا ، یہ حضرت حاجی صاحب کی برکت ہے ۔ عقیدت شیخ کی بدولت ایک ڈاکو بھی صاحب مقام ہو گیا فرمایا کہ شیخ کے ساتھ گستاخی سے پیش آنے والا برکات باطنی سے محروم ہو جاتا ہے ایک شخص نے عرض کیا کہ شیخ کے ساتھ جو نسبت ہے کیا وہ قطع ہو جاتی ہے فرمایا ہاں شیخ کے ساتھ جو نسبت ہے وہ بھی قطع ہو جاتی ہے گستاخی بڑی خطرناک چیز ہے گو معصیت