ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
صاحب تھے جو ایسے ذہین اور تیز طبع تھے کہ قطبی پڑھنے کے زمانہ میں جس استاد کے پاس پڑھتے اسے بند کر دیتے تھے ۔ دہلی لکھنو بڑے بڑے اساتذہ کے پاس پہنچے ۔ جب وہ تقریر کرتے تو کہتے کہ یہ تو میں نے بھی مطالعہ میں نکال لیا تھا پھر جو وہ سوال کرتے استاد کو جواب دینا مشکل ہو جاتا تھا ۔ لکھنو میں ایک پرانے عالم تھے انہوں نے ان سے کہا کہ صاحبزادے میں تمہاری خیر خواہی کی ایک بات کہتا ہوں وہ یہ کہ تمہاری ذہانت میں تو شک نہیں لیکن اگر تمہاری ایسی ہی حالت اساتذہ کو بند کرانے کی رہی تو تمہاری کتابیں ختم نہ ہو گی بس لونڈے کے لونڈے ہی رہو گے اور قطبی تک ہی تحصیل رہے گی اس سے آگے نہ بڑھ سکو گے ہم تمہیں خیر خواہی سے رائے دیتے ہیں کہ تم ہمارے سامنے ایک مرتبہ سب کتابوں کو بلا تحقیق و تشکیک نکال لو کہ ہم تم کو سند دے دیں مقتدا بدون اس کے نہ بن سکو گے ۔ رہے اعتراض وہ تو بعد میں بھی نکال سکتے ہو ان کو پھر نکالتے رہنا انہوں نے خوش ہو کر یہ عادت چھوڑ دی اور دعا دی بعد میں اچھے عالم ہوئے ۔ ایک عرب کے اردو بولنے کی کیفیت فرمایا کہ مولوی رحمت اللہ صاحب سے مکہ میں ایک عرب کہنے لگے کہ ہندوستانی قرآن شریف بہت غلط پڑھتے ہیں مولوی صاحب نے فرمایا کہ عرب والے جس قدر اردو غلط بولتے ہیں ہندوستانی اس قدر قرآن شریف غلط نہیں پڑھتے انہوں نے کہا نہیں مولوی صاحب نے فرمایا اچھا کہو ٹٹو انہوں نے کہا تتو پھر کہو ٹھٹا کہا تتا مولوی صاحب نے فرمایا دیکھ لو ابھی امتحان ہو گیا ۔ عالم ربانی کا ادب کرنے پر مغفرت کا واقعہ فرمایا کہ احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ کسی نہر پر وضو کرنے بیٹھے اور ان سے قبل اوپر کی طرف ایک اور شخص وضو کر رہا تھا وہ ادبا امام صاحب کے پائیں میں جا کر بیٹھ گیا کسی شخص نے مرنے کے بعد اسے خواب میں دیکھا پوچھا کیا حال ہے کہا اللہ تعالی نے اس پر مغفرت فرمائی کہ ایک روز میں نہر پر وضو کر رہا تھا اور میرے پائیں میں حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ وضو فرمانے لگے جس سے میرے وضو کا پانی انکی طرف جاتا