ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہوا کہ مولانا کی چارپائی صحن میں پڑی ہوئی ہے اگر اٹھ آئے اور مجھے نہ پایا تو کیا کہیں گے ادھر اس عورت کو خیال ہوا کہ اگر گھر والے اٹھ آئے اور مجھے نہ پایا تو کیا کہیں گے بس دونوں یہ سوچ کر اپنے اپنے مقام کی طرف بھاگے انہوں نے یہاں آ کر دیکھا تو مولانا چارپائی پر پاؤں لٹکائے ہوئے مراقب بیٹھے ہوئے ہیں جیسے کوئی شیخ کسی مرید کو توجہ دیتا ہے ( ان کے آنے تک آسمان پر ابر اور بجلی کا پتہ بھی نہ رہا ) یہ چپکے سے آ کر لیٹ گئے ان کے آ کر لیٹنے کے بعد مولانا بھی چارپائی پر بدستور سابق استراحت فرمانے لگے صبح کے وقت جب مجلس ہوئی تو مولانا نے نفس کو قابو میں رکھنے کے فضائل بیان فرمائے جس سے یہ بالکل تائب ہو گئے اور پھر بہت اچھی حالت ہو گئی ۔ ( از تحریرات بعض ثقات ) حضرت مولانا گنگوہی کے بارہ میں سائیں توکل شاہ صاحب کا کشف ایک مرتبہ حضرت سائیں توکل شاہ صاحب کے پاس چند آدمی حضرت مولانا گنگوہی کی شان میں کچھ سوء ادبی کے کلمات کہہ رہے تھے حضرت شاہ صاحب نے کچھ دیر مراقب ہو کر گردن اٹھائی اور ان لوگوں سے فرمایا کہ لوگو تم کس کی برائی کر رہے ہو ۔ میں تو مولانا رشید احمد صاحب کا قلم عرش پر چلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں ( از تحریرات بعض ثقات ) حضرت مولانا گنگوہی کی شان استغنا کا واقعہ ایک مرتبہ مولانا گنگوہی جاڑے کے موسم میں گاڑہے کی میلی دوہر اوڑھے بیٹھے تھے اور آپ کے دائیں بائیں مولانا محمد یعقوب صاحب اور حکیم ضیاء الدین صاحب بیٹھے تھے ایک صاحب آئے تو انہوں نے دائیں بائیں دونوں حضرات سے مصافحہ کیا مگر حضرت گنگوہی کو عام آدمی سمجھ کر باوجود بیچ میں بیٹھا ہونے کے چھوڑ دیا اس پر مولانا محمد یعقوب مسکرائے حضرت نے مطلب سمجھ کر فرمایا کہ الحمد للہ مجھے اس کی تمنا نہیں ہے کہ لوگ مصافحہ کریں ۔ ( از تحریرات بعض ثقات ) حضرت مولانا گنگوہی کا حضرت مولوی یحیی سے گہرا تعلق تھا ایک مرتبہ مولوی یحیی صاحب کو کسی کام میں زیادہ دیر لگ گئی تو حضرت مولانا گنگوہی نے کئی بار پکارا کہ خدا جانے کہاں بیٹھ گئے ( کیونکہ اگر مولوی یحیی ذرا دیر کو بھی