ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
خاندانی امور میں دخل دیتے ہیں مگر ان کی والدہ نے جب یہ سنا کہ ان کی رائے ہے تو چپ ہو گئیں ۔ اور کہا کہ جب ان کی رائے ہے تو ہم کو کچھ عذر نہیں ہے ۔ پھر انہوں نے سب کی الگ لگ تنخواہ کر دی ۔ اب سب نہایت راحت سے ہیں اور خوش ہیں کبھی تکرار نہیں ہوتا پہلے وہ ساری تنخواہ والدہ کو دے دیا کرتے تھے بیوی کے حقوق ضائع ہو رہے تھے دین ہی کی وجہ سے تو میں نے یہ رائے دی کہ یہ واجب فوت ہو رہا ہے ۔ یہ خاندانی قصہ کدھر سے ہوا یہ تو سراسر دین ہے اور اسی وجہ سے میں نے رائے دی ۔ دوسرا نکاح کرنیکی بعض مناسب شرائط فرمایا کہ ایک شخص نے مجھ سے عقد ثانی کے متعلق مشورہ پوچھا تو میں نے کہا کہ تمہارے پاس کتنے مکان ہیں ۔ اس نے کہا ایک ہے میں نے کہا تمہارے لئے مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کتنے مکان ہونے چاہئیں میں نے کہا تین ہونے چاہئیں انہوں نے پوچھا تین کس لئے ۔ میں نے کہا تین اس لئے ہونے چاہئیں کہ دو مکان تو دونوں بیویوں کے رہنے کے لئے ہوں اور تیسرا مکان اس لئے کہ جب ان دونوں سے اختلاف ہو جائے تو آپ اس تیسرے مکان میں دونوں سے الگ رہیں کیونکہ جب تم ان سے روٹھو گے تو کہاں رہو گے وہ یہ سن کر رک گئے ۔ پھر جس عورت سے وہ نکاح کرنا چاہتے تھے اس کا دوسری جگہ نکاح بھی ہو گیا مگر پھر انہوں نے کانپور جا کر دوسرا نکاح کیا ۔ ( ہنس کر فرمایا ) کہ یہ یوں سمجھے کہ اسی عورت کی ( جس کا نکاح دوسرے سے ہو گیا ) ممانعت تھی ہمارے حضرت نے فرمایا کہ تعدد ازواج میں تو جہاں مرد تیز مزاج ہو تو سب ٹھیک رہتے ہیں ورنہ جہاں ملا آدمی ہوا سے تو نکو بنا لیتی ہیں ۔ یہاں ایک شخص کے چار بیویاں ہیں سب میں خوب اتفاق ہے وہ کسی کو منہ بھی نہیں لگاتا ۔ بات یہ ہے سب مظلوم ہیں اور مظلوموں میں اتفاق ہو ہی جاتا ہے ۔ آ عندلیب مل کے کریں آہ وزاریاں تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل خلوت اختیار کرنا بطور علاج ہے اور ریاء و وسوسہ ریاء کا فرق فرمایا کہ بعض صوفیہ نے اپنا ضعف دیکھ کر خلوت و اخفاء عبادت کو اختیار کیا ہے