ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے تحریر فرمودہ کلام کلام پاک سے مذہب اہل سنت کی حقانیت کا ثبوت فرمایا کہ جلال آباد میں جو جبہ شریف مشہور ہے ( جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا بتلایا جاتا ہے ) اور ایک قرآن شریف ہے ( جو حضرت علی کے ہاتھ کا لکھا ہوا بتلایا جاتا ہے ) جھنجانہ میں ایک شیعی رئیس کے یہاں اس کی زیارت ہوئی مگر وہ رئیس جس قدر قرآن شریف کی طرف التفات کرتے تھے جبہ کی طرف نہ کرتے تھے ۔ ایک شوخ مزاج نوجوان سنی نے اس کی وجہ پوچھی تو کہا بیوقوف تو کیا جانے کہ یہ حضرت علی کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ میرے جی کو تو نہیں لگتا کہنے لگے تم بد اعتقاد ہو یہ ضرر آپ ہی کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے جب خوب جزم کے ساتھ اقرار کرا لیا تو کہنے لگے کہ بس تو آج بڑے اختلاف کا فیصلہ ہو گیا یہ تو حضرت علی کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے ہی اب اس قرآن شریف کو دیکھ لیجئے کہ سنیوں کے قرآن سے ملتا ہے یا نہیں اگر ملتا ہے تو سنیوں کا مذہب حق ہے اور شیعوں کا دعوی کہ اس قرآن میں تحریف ہو گئی ہے غلط ہے اور اگر اس سے نہیں ملتا تو شیعوں کا مذہب حق ہے ۔ یہ سن کر ان کا رنگ فق ہو گیا اور کھسیانا ہو کر کہنے لگا تم بڑے شریر ہو اور چپ ہو گیا ۔ استہزاء شریعت کفر ہے فرمایا کہ ایک شخص نے کسی کی بکری چرائی تو ایک شخص نے اس سے کہا کہ یہاں بکری دے دو ورنہ بکری قیامت میں خود گواہی دے گی کہ مجھے چرایا تھا کہا جب شہادت دینے آئے گی تو اسی وقت اس کے کان پکڑ کر اس کے حوالے کر دوں گا ایسے ہی ایک اور سے کسی فعل پر کہا کہ ایسا نہ کرو قیامت میں پکڑے جاؤ گے کہا اتنے آدمیوں میں ملوں گا ہی نہیں ایک عالم نے سوال کیا کہ یہ کلمات کیسے ہیں ارشاد فرمایا یہ استہزاء ہے شریعت کے ساتھ جو کفر ہے گو تکذیب کا خیال نہ ہو مگر استخفاف تو ضرور ہے ۔ مقتداء ہونے کے لئے بڑوں کی سند ضروری ہے محض ذہانت کافی نہیں فرمایا مولانا تفضل حق صاحب کے شاگردوں میں ایک مولوی سراج الدین