ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
لکھنا کیوں نہیںسیکھا مولانا شہید رحمۃ اللہ علیہ نے ایک جیم خود لکھا اور ایک ان سے لکھایا اور ان سے پوچھا کہ یہ کیا ہے کہا جیم اور پھر اپنے لکھے کو پوچھا تو انہوں نے اس کو بھی جیم ہی بتلایا فرمایا کہ بس لکھنا اتنا ہی کافی ہے کہ لکھا ہوا سمجھ میں آ جاوے باقی فضول ہے ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کا جواب فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے ایک شخص نے میرے سامنے دریافت کیا کہ حیض کے زمانہ میں جو نمازیں قضا ہوتی ہیں ان کی تو قضا نہیں اور جو روزے قضا ہوتے ہیں ان کی قضا ہے اس کی کیا وجہ ہے فرمایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر نہ مانو گے تو سر پر اتنے جوتے لگیں گے جو بال بھی نہ رہیں اس کے بعد ہمارے حضرت نے فرمایا جب تک تعلیم سادہ رہی لوگوں کے ایمان بہت قوی رہے اور جب سے یہ نئی روشنی شروع ہوئی لوگوں کے ایمان ضعیف ہو گئے ہر بات میں لم اور کیف ، لوگوں کے قلوب سے خدا اور رسول کی عظمت اٹھ گئی موٹی بات ہے کہ جب ہم نے خدا کو خدا اور رسول کو رسول مان لیا تو ان کے احکام میں چون و چرا کیسی ۔ چندہ کے بارے میں حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی کی نصیحت فرمایا کہ حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ سے ایک مدرسہ کے مہتمم نے عرض کیا کہ حضرت ضرورت ہوتی ہے مدارس میں چندہ کی اور چندہ مانگنے میں ذلت ہے تو کیا صورت کی جائے فرمایا غریبوں سے مانگو کچھ ذلت نہیں ( وہ جو کچھ بھی دیں گے نہایت خلوص اور تواضع سے دیں گے اور اس میں برکت بھی ہو گی ۔ جامع ) اور مالدار اول تو بیچارے تنگ ہوتے ہیں پانچ سو کی آمدنی ہے اور چھ سو کا خرچ ہے یہ تو رحم کے قابل ہیں ( اور اگر کچھ دے بھی دیا تو محصل کو ذلیل اور خود کو بڑا سمجھ کر دیں گے اس میں بے شک ذلت ہے ۔ جامع ) ایک عابد و زاہد متقی وکیل کا قصہ فرمایا کہ مولوی محمد صاحب وکیل الہ آباد کا قصہ میرے ایک دوست جو ایک مقدمہ کی پیروی میں الہ آباد گئے تھے اور مولوی صاحب کو وکیل مقرر کیا تھا بیان کرتے تھے