ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
طرف ایک اور شخص سوار تھا یہ بزرگ اس کے اوپر بیٹھ گئے وہ غل مچاتا ہے کہ اترو ۔ یہ کہتے ہیں کہ جوتہ لاؤ ننگے پاؤں کیسے اتروں اس شخص نے گاڑی بان سے کہا ارے بھائی ان کو جوتہ دے دے گاڑی بان نے جب جوتہ دیا تب اترے مگر ان کی برکت سے اس کے چوٹ نہ لگی ۔ شکار خان کے اخلاص کی حکایت فرمایا کہ حافظ محمد یار عرف نواب شکار خان رئیس تھانہ بھون عالمگیر کے امراء میں سے تھے قصبہ میں ان کی بہت عمارات ہیں مگر کسی عمارت پر کتبہ لگا ہوا نہیں ہے ایک شخص نے ان کو خواب میں دیکھا تو پوچھا کہ آپ کی عمارت پر کتبے نہیں ہیں انہوں نے جواب کہ یہ اخلاص کے خلاف تھا ۔ شکار خان ان کا لقب یوں ہوا ہے کہ ایک دفعہ قازیں اڑی جا رہی تھیں کہ عالمگیر نے ایک قاز کی تعیین سے فرمایا کہ اس قاز کو شکار کرو انہوں نے تیر مارا تو اسی قاز کے لگا ۔ عالمگیر نے ان کو شکار خان کا لقب دے دیا ۔ چوہے اور اونٹ کی ایک حکایت فرمایا کہ چوہے اور اونٹ کی دوستی تھی ایک مرتبہ دونوں سفر کر رہے تھے کہ راستہ میں دریا آیا تو اونٹ اترا ہوا چلا گیا اور چوہے سے کہا آ جا بھائی آ جا اس نے کہا کہ کتنا پانی ہے اونٹ نے کہا کہ زیادہ نہیں ہے صرف گھٹنوں تک ہے چوہے نے کہا کہ حضور آپ ہی کے تو گھٹنوں تک ہے میری تو نسلیں کی نسلیں ڈوب جائیں گی تب بھی پتہ نہ چلے گا ۔ ایک احمق شخص کی حکایت فرمایا کہ ایک شخص ایک احمقوں کی بستی کا رہنے والا تھا اس کی اتفاق سے گھوڑی گم ہو گئی تو آپ نے چھتوں پر بھی تلاش کرنا شروع کیا ۔ ایک شخص کی احمقانہ انداز گفتگو کا واقعہ فرمایا کہ ایک شخص ایک اور احمقوں کی بستی کے رہنے والے مسجد کے اندر فجر کی سنتیں پڑھ رہے تھے جماعت کھڑی ہو گئی جب سنتیں پڑھ چکے تو فرضوں کی بھی وہیں اندر نیت باندھ لی ۔