ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کام لینا چاہیئے ( پھر ان صاحب نے قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی اور پکا عہد کیا ۔ حضرت والا ڈاک لکھنے میں مصروف ہو گئے ) چندے کی مصلحت سے راہ حق چھوڑ دینا مضر ہے فرمایا کہ آج کل چندوں کا فساد اس قدر ہو گیا ہے کہ لوگ ان چندوں کی مصلحت سے راہ حق کو چھوڑ کر راہ باطل اختیار کرنے لگے ایک قاری صاحب نے جو کہ ایک دینی مدرسہ میں مدرس ہیں جب ضاد صحیح پڑھنا شروع کیا ہے تو عوام بد ظن ہو ہی گئے تھے تعجب یہ ہے کہ علماء مدرسہ نے بھی ان کو محض عوام کی خاطر سے کہ ان کی وحشت سے چندہ کم نہ ہو جائے روکا کہ کیا پڑھتے ہو ہمارے بزرگوں نے کبھی ایسا نہیں کیا ( ہمارے حضرت نے فرمایا ) یہ کیا واہیات بات ہے بزرگوں کو بدنام کرتے ہیں کیا ہمارے بزرگ غلط پڑھتے تھے مولانا محمد قاسم صاحب تو کبھی امامت ہی نہ کرتے تھے ان کا تو میں نے سنا نہیں ہاں مولانا محمد یعقوب صاحب کا ادا سنا ہے بہت صحیح پڑھتے تھے اور قاری بھی تھے اور مولانا گنگوہی کی بابت میں نے بھی سنا ہے اور مزید تقویت کے لئے ایک ماہر قاری صاحب سے پوچھا تھا کہ تم نے حضرت کا پڑھنا سنا ہے کہا ہاں میں نے دو مرتبہ حضرت کے ساتھ دور کیا ہے حضرت نہایت صحیح پڑھتے تھے اور حروف مخارج سے نکالتے تھے غرضیکہ ان قاری صاحب نے یہ واقعہ مجھے لکھا کہ لوگ میرے پیچھے نماز نہیں پڑھتے میں نے لکھا کہ اگر اہل مدرسہ کو رازق سمجھتے ہو تو غلط پڑھو اور اگر خدا کو رازق سمجھتے ہو تو صحیح پڑھو بس چند دن میں سب ٹھیک ہو گئے ( جامع کہتا ہے ) چراغش راکہ ایزد بر فروزد ہر آنکس تف زند ریشش بسوزد آج کل مدارس کی یہ حالت ہے کہ اہل چندہ کو معبود بنا رکھا ہے ہر قول پر ان کے یوں کہتے ہیں جو کہو گے تم کہیں گے ہم بھی ہاں یونہی سہی آپ کی مرضی یونہی ہے مہرباں یوں ہی سہی