ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
مثنوی مولوی معنوی ہست قرآں در زبان پہلوی اس کا لوگوں نے اس طرح حل کیا ہے کہ اس میں زیادہ مضامین قرآن شریف کے ہیں لیکن حضرت نے عجیب تفسیر فرمائی کہ بھائی قرآن سے مراد کلام الہی ہے اور کلام الہی کبھی وحی سے ہوتا ہے اور کبھی الہام سے ہوتا ہے تو معنی مصرع کے یہ ہیں کہ مثنوی کلام الہی یعنی الہامی ہے ( حضرت اس تفسیر کی بناء پر تلاوت کا لفظ استعمال فرماتے تھے ۔ جامع ) حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے فرمایا تین کتابیں البیلی ہیں فرمایا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب فرماتے تھے کہ تین کتابیں البیلی ہیں ایک کلام اللہ ایک بخاری شریف ایک مثنوی شریف ان کا کسی سے احاطہ نہیں ہو سکا بخاری شریف کے تراجم کی دلالت کہیں خفی کہیں جلی سچ یہ ہے کہ اس کا کسی سے احاطہ نہ ہوا ایسے ہی قرآن شریف اور مثنوی شریف کا بھی ۔ منشی تجمل حسین صاحب کے انتقال پر حضرت حاجی صاحب کی نسبت کا ظہور ہوا فرمایا کہ مولوی صدیق احمد صاحب گنگوہی سناتے تھے کہ ایک شخص منشی تجمل حسین تھے وہ حضرت حاجی صاحب سے بیعت تھے اور ان کے ایک بھائی نقشبندیہ طریقہ کے اچھے بزرگ اور خود شیخ تھے یہ نقشبندی بزرگ اپنے بھائی تجمل حسین سے کہا کرتے تھے کہ میاں تم نے چشتیہ کا تو مزہ لے ہی لیا اب ہم سے بھی کچھ حاصل کر لو یہ کہہ دیتے تھے کہ جب ہمارے یہاں نہ ہو گا تو تم سے حاصل کر لیں گے وہ کہا کرتے تھے کہ میاں پچھتاؤ گے لیکن ان کا جی ہمیشہ یہ چاہتا تھا کہ مجھے ان نقشبندیوں کے یہاں کے بھی کمالات حاصل ہو جائیں نقشبندیوں کے یہاں قلب کا ذاکر ہونا ایک کمال ہے چشتیہ کے اندر عبدیت غالب ہوتی ہے وہاں کوئی عرفی کمال کمال ہی نہیں ایک مرتبہ ان کی بیوی نے حضرت مولانا گنگوہی کے پاس کہلا بھیجا کہ یہ جا بجا مارے پھرتے ہیں خاندان کو بدنام کریں گے ان کی خبر لیجئے جب یہ مولانا کے پاس پہنچے تو مولانا نے فرمایا کہ میاں تجمل