ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ایک آیت قرآنی کا نکتہ فرمایا کہ ایک نکتہ بیان کرتا ہوں گو ہے دلالت میں محتمل مگر قواعد کے بلکل مطابق ہے چونکہ کسی بزرگ کے کلام میں دیکھنے میں نہیں آیا اس لئے جرات نہیں ہوتی ۔ اگر صوفیہ کو سوجھتی تو بڑے اچھلتے کودتے اور ہم تو طالب علم ہیں ہم میں وہ ذوق نہیں اور وہ نکتہ یہ ہے کہ ایک آیت ہے ۔ فاصحاب المیمنۃ ما اصحب المیمنۃ و اصحب المشئمۃ ما اصحب المشئمۃ و السابقون السابقون اولئک المقربون یہاں یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اللہ تعالی نے جو اس آیت میں سابقون سابقون دو جگہ فرمایا ہے اس میں یہ اشارہ ہے کہ مقربین اصحاب میمنۃ سے بھی بڑھ گئے ۔ ایک سابقون سے ایک جماعت سے سبقت کی طرف اشارہ ہے دوسرے سابقون سے دوسری جماعت ہے ۔ یہ میرا ذوق ہے کوئی دلالت قطعی نہیں ہے اس اشارہ پر اس میں تائید ہو جائے گی بعض عشاق کے ایسے مقالات کی جو موھم ہیں استغناء عن جنات کی اور یہ تائید ہو جائے گی بعض عشاق کے ایسے مقالات کی جو موھم ہیں استغناء عن جنات کی اور یہ تائید اس تاویل سے ہو گی کہ مراد جنت کا وہ درجہ ہے جو اصحاب یمین کے ساتھ خاص ہے اور یہ ان سے سابق ہونے کے طالب ہییں ۔ استغراق و کیفیات مقصود نہیں رضائے حق مقصود ہے فرمایا کہ طریق کا مقصود رضائے حق ہے جو احکام شرعیہ کی پابندی سے حاصل ہوتی ہے ۔ اب کوئی تو استغراق کو مقصود سمجھتا ہے کوئی کیفیات و احوال کو حالانکہ یہ کوئی چیز نہیں ان چیزوں میں تو طالب کی یہ شان ہونا چاہئے ۔ یا بم اورایا نیا بم جستجوئے مے کنم حاصل آیدیا نیاید آرزوئے می کنم اور یہ عزم رکھے دست از طلب ندارم تاکام من برآید یاتن رسد بجاناں یا جان زتن برآید ہم تری راہ میں مٹ جائیں گے سوچا ہے یہی درد مندان محبت کا طریقہ ہے یہی