ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
حضرت جنید بغدادی کا ایک قصہ فرمایا کہ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ رات کو تہجد کے بعد ذکر میں مشغول تھے کہ یکایک وحشت ہوئی ہر چند دل کو بہلایا مگر کسی صورت دل نہ لگا اور یہ سمجھے کہ شاید ہجوم خلق سے یہ بات پیدا ہو گئی ہے پہاڑی کی طرف چل دیئے کہ شاید یہاں انبساط ہو جائے جس وقت پہاڑ پر پہنچے تو وہاں ایک غار میں ایک عابد کو مشغول عبادت پایا وہ ان کو دیکھ کر خوش ہوا اور نام لے کر سلام کیا نام لینے پر ان کو حیرت ہوئی پھر اس نے ایک مسئلہ تصوف کا دریافت کیا ۔ آپ نے جواب دیا اس نے جواب سن کر اپنے نفس سے کہا اب بھی سن لیا تو کہتا تھا کہ جنید ہی سے سنوں گا جنید کہے گا تو مانوں گا ۔ جو میں کہتا تھا جنید نے بھی وہی کہا ہمارے حضرت نے سن کر فرمایا کہ یہ مسفتفی صاحب بھی اچھے بہت تھے کہ مفتی کو اپنے گھر بلایا خود نہ گئے ۔ یہاں تو جنید کو یاد کیا اور وہاں جنید کے کھلبلی پڑی ۔ حضرت سمنون محب کا واقعہ فرمایا کہ سمنون محب میں عشق کا غلبہ تھا ۔ ایک دفعہ ان کے منہ سے یہ شعر نکلا ۔ فلیس لی فی ماسواک حظ فکیف ماشئت فاختبرنی مغلوب الحال پر بھی کبھی مواخذہ ہو جاتا ہے کیونکہ اتنا غلبہ نہیں ہوتا جو روک نہ سکیں اگر اپنے آپ کو روکنا چاہیں تو روک سکتے ہیں ۔ چنانچہ ان پر یہ مواخذہ ہوا کہ پیشاب بند ہو گیا جس سے سخت اذیت نا قابل تحمل ہو گئی ۔ دعا کا قصد کیا لیکن ڈرے کہ ناخوش نہ ہوں کہ دعوی کے خلاف دعا کیسی ( اہل اللہ کے معاملے ہی جدا گانہ ہوتے ہیں ) حق تعالی بھی چاہتے تھے کہ وہ دعا کریں ( جامع کہتا ہے ظاہر میں گو خفا ہیں مگر دل میں پیار ہے ) لیکن چونکہ ان سے روٹھے ہوئے تھے اس لئے ان کو الہام نہیں فرمایا ۔ ایک فرشتہ کو بھیجا ۔ اے خدا قربان احسانت شوم ایں چہ احسان است قربانت شوم