ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہے ۔ وہ بڑا پریشان ہوا کہ حضرت میں جن ہوں فرمایا ہاں ۔ اس نے کہا میرے وطن سے میرے باپ کا نام و نشان حلیہ صورت تحقیق کر لیجئے ۔ فرمایا ممکن ہے وہاں کوئی غلام حسین ہو اور تم اس کی شکل میں آئے ہو ۔ وہ بیچارا حیران رہ گیا اور اس کا یہ اثر ہوا کہ پھر مولوی صاحب اس سے ڈرنے لگے ۔ ایک بدعتی صوفی کے احترام شریعت کا واقعہ فرمایا کہ ایک مزار کے سجادہ نشین ایک مرتبہ ہاتھی پر ٹھسکہ پہنچے اور ساتھ ہی ہارمونیم بجتا ہوا تھا ( وہاں شاہ بھیک صاحب کا مزار ہے ) وہاں کے سجادہ صاحب ان کے استقبال کو آئے ۔ کیونکہ یہ بڑے دربار کے سجادہ نشین تھے مگر یہ حالت دیکھی تو کہا کہ ہم بھی گانا سنتے ہیں مگر وہ سنتے ہیں جو بزرگ سنتے تھے پھر ان کو خانقاہ کے اندر بھی ٹھہرنے کی اجازت نہ دی کہیں باہر ٹھہرایا ۔ ہمارے قریب کے ایک سجادہ نشین ہیں جو اپنے بزرگوں کے طریق پر ہیں چہرہ پر ریاضت کا نور ہے مسکین متواضع ہیں ایک دفعہ میں اس مقام پر گیا ہوا تھا ۔ یہ بھی میرے پاس ملنے آئے مجھ کو دو چار جگہ حسب وعدہ جانا تھا مگر ان کی خاطر سے تھوڑی دیر کے لئے رک گیا اور تھوڑی دیر بیٹھ کر ان سے اجازت چاہی کہ مجھے چند مستورات نے اپنے اپنے گھر بلایا ہے میں اب جاؤں گا کہا کیا حرج ہے میں بھی ہمراہ چلتا ہوں تسبیح ہاتھ میں تھی کپڑے بھی رنگے ہوئے تھے میں نے راستہ میں ہر چند چاہا کہ برابر چلیں مگر پیچھے پیچھے چلتے تھے اور ان کے معتقدین بھی ان کے ہمراہ تھے بزرگوں کی وضع کو بہت نبھاتے ہیں ۔ ایک دفعہ گنگوہ میں میرے ایک وعظ پر جس میں مغازف و مزامیر کی مذمت تھی ایک اوچھے شاہ صاحب سے بگڑ گئے اس جلسہ میں دو مشہور بدعتی مشائخ بھی تھے ۔ انہوں نے ان کو ڈانٹا کہ گو ہم مبتلا ہیں مگر برا سمجھتے ہیں اور علماء جو کچھ کہتے ہیں حق ہے اور بھائی شریعت تو وہ چیز ہے کہ منصور نے اس کے سامنے گردن جھکا دی پھر ہمارے حضرت نے فرمایا ۔ بدعت دو قسم کی ہوتی ہے ایک اعتقاد کی ایک عادت کی یہاں اکثر لوگ دوسری قسم بدعت میں مبتلا ہیں ۔