ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
پڑھی اذان کے بعد بھی وہ درویش کھڑے ہو کر روتے رہے جب حکیم صاحب نماز کے واسطے کھڑے ہوئے تب وہ درویش تکبیر کے وقت نماز میں شریک ہوئے نماز کے بعد جب درویش صاحب واپس ہوئے تو حکیم صاحب سے فرمایا کہ ایسا نہیں کیا کرتے ہیں ۔ جیسا آپ نے میرے ساتھ کیا بعض وقت ایسے موقع پر جان نکل جاتی ہے انسان کو جب کسی بزرگ کے مزار کی خبر ہو جاتی ہے تو سنبھل کر جاتا ہے یہ حضرت مولانا کا مزار ہے حضرت ممدوح نے شریعت کے پردہ میں اپنی نسبت عالیہ کا اخفا فرمایا تھا ۔ حضرت مولانا نانوتوی کے ایک بدعتی درویش کی مہمان نوازی پر نکیر احقر جامع نے ثقہ سے سنا ہے کہ ایک مرتبہ مولانا نانوتوی کے یہاں ایک بدعتی درویش مگر صاحب حال مہمان ہوئے تو آپ نے اس کا بڑا اکرام کیا اس کی خبر ایک شخص نے مولانا گنگوہی کو کی تو مولانا نے فرمایا برا کیا اس شخص نے یہ مقولہ مولانا نانوتوی سے جا کر کہا تو مولانا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تو کفار مہمانوں کا اکرام کیا ہے اس شخص نے اس جواب کو پھر مولانا گنگوہی سے آ کر نقل کیا تو مولانا گنگوہی نے فرمایا کہ کافر کے اکرام میں مفسدہ نہیں ہے بدعتی کے اکرام میں مفسدہ ہے اس نے پھر اس جواب کو مولانا نانوتوی سے جا کر کہا تو مولانا نانوتوی نے اس کو ڈانٹ دیا کہ یہ کیا واہیات ہے ادھر کی ادھر ادھر کی ادھر لگاتے پھرتے ہو جاؤ بیٹھو اپنا کام کرو ۔ حضرت مولانا قاسم صاحب نانوتوی کے بچپن اور جوانی کے دو خواب مولانا محمد قاسم صاحب نے بچپن میں ایک خواب دیکھا تھا کہ میں مر گیا ہوں اور لوگ مجھے دفن کر آئے ہیں تب قبر میں حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور کچھ نگین سامنے رکھے اور یہ کہا کہ یہ تمہارے اعمال ہیں اس میں ایک نگین بہت خوشنما اور کلاں ہے اس کو فرمایا کہ یہ عمل حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ہے ۔ ایسے ہی مولانا نے ایک خواب ایام طالب علمی میں دیکھا تھا کہ میں خانہ کعبہ کی چھت پر کھڑا ہوں اور مجھ میں سے نکل کر ہزاروں نہریں جاری ہو رہی ہیں اس خواب کی مولانا مملوک علی صاحب نے یہ تعبیر دی تھی کہ تم سے علم دین کا فیض بکثرت جاری ہو گا ( از تحریرات بعض ثقات )