ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ٹکراتے ہیں نہ ہر جائے مرکب تواں تاختن کہ جاہا سپر باید انداختن ایک فلسفی کا لیڈروں سے خطاب فرمایا کہ ایک فلسفی نے خط میں لکھا ہے کہ پہلے میں دہری تھا صرف مثنوی کی برکت سے مسلمان ہوا اور میں مثنوی کو اچھی طرح سمجھا بھی نہیں ۔ دیکھئے ہم تو معتقد ہیں مگر یہ شخص تو معتقد بھی نہ تھا مثنوی میں بڑی برکت ہے اور کیوں نہ ہو ۔ وہ فیض کہاں کا ہے ۔ نیا وردم از خانہ چیزے نخست تو دادی ہمہ چیز ومن چیز تست ان ہی فلسفی کے تذکرہ کے سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ آج ان کا اخبار میں ایک مضمون دیکھا ہے بڑی خوشی ہوئی ۔ لیڈروں کو مخاطب کر کے لکھا ہے کہ قرآن شریف میں سب سے زیادہ اللہ اور اس کے غضب سے ڈرایا ہے اور جنت اور حورو قصور کی طرف رغبت دلائی ہے کیا آپ بھی اسی طرح ڈرتے ہیں ایسی ہی چاٹ دوسروں کو لگاتے ہیں ۔ کبھی افعال حسنہ و قبیحہ کو مرضیات نا مرضیات باری تعالی میں داخل کر کے بھی رغبت یا نفرت دلائی ہے یا دنیا کے باب میں یہی ایک سبق پڑھا ہے کہ قوم مفلس و نادار ہو گئی ۔ سود کو حلال کر دو ۔ ترقی دنیا کے اسباب سوچو اور دین کے باب میں اگر ترغیب و ترہیب کا مضمون ہوتا ہے تو وہی مصالح و فلاسفی پر مبنی کیا جاتا ہے کیا اس کے سوا بھی کبھی آپ کی زبان سے نکلا ہے اگر ایسا نہیں ہے تو آپ قوم کی رہبری نہیں کر سکتے ۔ مساوات کے صحیح معنی فرمایا کہ آج کل علماء کی یہ حالت ہے کہ ایک عالم نے اثبات مساوات کے لئے ان اللہ اشتری من المومنین الخ سے یہ ثابت کیا ہے کہ لوگوں کو خدا کے ہاتھ بکنا چاہئے آپ لوگ پیروں کے اور استادوں کے ہاتھ بک جاتے ہیں اور ان کے تابع ہو جاتے ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ اگر دوسرے مولوی صاحب کے ہاتھ بکنا نہ چاہئے تو آپ کے ہاتھ بکنا کیسے ثابت ہوا کہ آپ کی تفسیر کو بلا دلیل مان لیا جائے ۔ مساوات کے صحیح معنی