ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
معلوم یہ کون بلا ہے مولانا گنگوہی سے امامت کے لیے عرض کیا مگر مولانا نماز پڑھانے کھڑے نہ ہوئے ( تا کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ سب کچھ اپنی امامت کے لیے کہا تھا ) مولانا محمد یعقوب صاحب نے نماز پڑھائی مولانا گنگوہی نے یہ دانشمندی کی کہ نماز کے بعد فورا جوتہ اٹھا کر چل دیے ان ولایتی صاحب نے نماز کے بعد کہا کہ بلاؤ اس وہابی کو جو خطبہ میں بولتا تھا اور بہت دیر تک بکتا رہا حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نماز پڑھتے رہے آپ کو غصہ بھی بہت آیا لیکن تحمل کیا ہمارے حضرت نے فرمایا کہ ہماری جماعت کے حضرات فتنہ کو پسند نہ فرمایا کرتے تھے مولانا گنگوہی کو یہ خیال ہوا کہ اگر میں موجود ہوا تو فساد ہو جائے گا کیونکہ لوگ میری حمایت کریں گے ۔ اس لیے دفع الوقتی فرما گئے اور اب یہ حالت ہے کہ فتنہ و فساد کو تلاش کرتے پھرتے ہیں خطبہ کی طوالت پر فرمایا کہ فقہ کہ بات یہ ہے کہ خطبہ کو خفیف کرے اور نماز کو طویل یعنی بہ نسبت خطبہ کے طویل کرے ۔ حضرت مولانا گنگوہی کی خانقاہ تھانہ بھون سے محبت فرمایا کہ مولانا گنگوہی کو اس جگہ ( یعنی خانقاہ امدادیہ اشرفیہ ) سے بڑی محبت تھی جب بینائی جاتی رہی ہے تو فرماتے تھے کہ اگر آنکھیں ہوتیں تو اس جگہ کو اب دیکھتا ( کیونکہ حضرت حاجی صاحب کی یہاں بودوباش رہی ہے اس وجہ سے حضرت کو بڑا تعلق تھا ) درمنزلیکہ جاناں روزے رسیدہ باشد باخاک آستانش داریم مرحبائی حضرت مولانا گنگوہی کی مدرسہ تھانہ بھون کے لئے دعا فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا گنگوہی کو میں نے اطلاع کی کہ حضرت یہاں مدرسہ کی سی صورت ہو گئی ہے دعا فرما دیجئے گا مولانا نے تحریر فرمایا کہ اچھا ہے بھائی مگر خوشی تو جب ہو گی کہ جب یہاں اللہ اللہ کرنے والے جمع ہو جائیں گے ( جامع کہتا ہے کہ سبحان اللہ حضرت کی خواہش باحسن الوجوہ پوری ہو گئی ۔ تو چنیں خواہی خدا خواہد چنیں می دہد یزداں مراد متقین گفتہ او گفتہ اللہ بود گرچہ از حلقوم عبد اللہ بود