ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
اللہ مجھ سے زیادہ نرم و رحمدل کوئی بھی نہ نکلے گا ۔ آجکل لوگوں میں اتباع کا مادہ بالکل نہیں رہا فرمایا کہ آج کل لوگوں کے اندر اتباع کا مادہ بالکل نہیں رہا ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ طواف کر رہے تھے اسی حال میں آپ نے ایک عورت جذامی کو طواف کرتے ہوئے دیکھا تو آپ نے منع فرمایا کہ لوگوں کو تکلیف نہ دو ۔ اس سے بہتر تمہارا گھر بیٹھ جانا ہے کچھ دنوں کے بعد وہ پھر آئی تو لوگوں نے کہا کہ خوش ہو جنہوں نے تجھے طواف سے روکا تھا ان کا انتقال ہو گیا اس عورت نے کہا کہ میں تو یہ سمجھتی تھی کہ وہ زندہ ہیں اس لئے آ گئی تھی کہ ان سے معذرت کروں گی لیکن جب وہ زندہ نہیں تو وہ ایسے شخص نہ تھے کہ ان کے سامنے تو ان کے حکم کو مانا جائے اور ان کے بعد نافرمانی کی جائے وہ تو ایسے تھے کہ جیسا ان کا حکم زندگی میں ماننا چاہئے ایسا ہی بعد وفات بھی ، یہ کہہ کر وہ عورت چلی گئی اور پھر کبھی نہ آئی ایسے ہی حضرت کعب ابن مالک کا قصہ ہے کہ جب ان سے مقاطعہ کیا گیا تو ان کو یہ فکر تھی کہ اگر میں معافی سے پہلے مر گیا تو حضور اور صحابہ کوئی بھی شریک نہ ہوں گے اور اگر خدا نہ کرے آپ کا وصال ہو گیا تو مدۃ العمر صحابہ مکالمت نہ کریں گے حضرت کعب ابن مالک کو یہ پختہ خیال تھا کہ صحابہ بعد وفات بھی حضور کے حکم کا ایسا ہی اتباع کریں گے جیسا حیات میں ہے اب یہ مذاق کہاں یہ تو لوگوں کے اندر سے مفقود ہی ہو گیا ۔ چونکہ کعب ابن مالک سے اجتہادی غلطی ہوئی تھی اور وہ توبہ کر کے اللہ تعالی کو راضی کر چکے تھے اور جب کوئی ان کو راضی کر لیتا ہے تو وہ سب کو راضی کر دیتے ہیں تو ہم گردن از حکم داور مپیچ کہ گردن نہ پیچدز حکم تو ہیچ ( جامع ) حضور صلی اللہ علیہ و سلم پر وحی ہوئی کہ ہم نے کعب ابن مالک کا قصور معاف کر دیا آپ بھی معاف فرما دیجئے ۔ ( سبحان اللہ ) اس کے الطاف تو ہیں عام شہیدی سب پر تجھ سے کیا امید تھی اگر تو کسی قابل ہوتا ( جامع )