ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہو گئے ہیں کسی دوسرے کا اثر ہے ۔ ایک کافر مہمان کی خدمت ، حضرت مولانا دیوبندی کا قصہ فرمایا کہ مولوی محمود صاحب رامپوری کہتے تھے کہ ایک مرتبہ میں اور ایک ہندو تحصیل دیوبند میں کسی کام کو گئے میں حضرت مولانا دیوبندی کے یہاں مہمان ہوا اور وہ ہندو بھی اپنے بھائیوں کے گھر کھا پی کر میرے پاس آ گیا کہ میں بھی یہاں ہی رہوں گا اس کو ایک چارپائی دے دی گئی جب سب سو گئے رات کو میں نے دیکھا کہ مولانا زنانہ میں سے تشریف لائے میں لیٹا رہا اور یہ سمجھتا تھا کہ اگر کوئی مشقت کا کام کریں گے تو میں امداد دے دوں گا ورنہ خواہ مخواہ اپنے جاگنے کا اظہار کر کے کیوں پریشان کروں میں نے دیکھا کہ مولانا اس ہندو کی طرف بڑھے اور اس کی چارپائی پر بیٹھ کر اس کے پاؤں دبانا شروع کئے وہ خراٹے لے کر خوب سوتا رہا مولوی محمود صاحب اٹھے اور یہ کہا کہ حضرت آپ تکلیف نہ کریں میں دبا دوں گا مولانا نے فرمایا کہ تم تو جا کر سوؤ یہ میرا مہمان ہے میں ہی اس خدمت کو انجام دوں گا مجبورا میں چپ رہ گیا اور مولانا اس ہندو کے پاؤں دباتے رہے ہمارے حضرت نے فرمایا کہ مولانا میں تواضع و مہمان نوازی کی خاص شان تھی حضرت مولانا دیوبندی کی تواضع و مہمان نوازی فرمایا کہ دیوبند کے بڑے جلسہ کے زمانہ میں ایک شخص نے مدرسہ میں گھوڑا دیا تھا مولانا نے اس کو ایک مقام پر بھیج دیا تھا کہ اس کو فروخت کر دیں اس مقام سے ایک شخص اس گھوڑے کے متعلق ایک خط لایا تھا اس زمانہ میں جلسہ کا اہتمام ہو رہا تھا مہتمم صاحب نے خط کا جواب دے کر اس کو رخصت کر دیا مولانا دیوبندی نے مہتمم صاحب سے پوچھا کہ اس خط کے لانے والے کو کھانا بھی کھلایا تھا مہتمم صاحب نے کہا کہ حضرت کھانا تو ہجوم اشغال میں نہیں کھلایا پیسے دے دیے ہیں کہ کچھ لے کر کھا لے گا فرمایا کافی نہیں غریب آدمی پیسے خرچ نہیں کرتا گھر کو باندھ کر لے جاتا ہے اور لوگوں سے پوچھا کہ وہ شخص کس راستہ سے گیا ہے پتہ لگا کہ فلاں سڑک کو گیا ہے مولانا ادھر ہی تشریف لے گئے اور اس کو واپس کر کے کھانا کھلا کر پھر رخصت کیا ۔