ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
باسمہ تعالی حامدا و مصلیا ملحوظات یعنی حصہ دوم جدید ملفوظات ہمارے بزرگ نک چڑھے نہ تھے فرمایا ہمارے بزرگ جتنے تھے وہ نک چڑھے نہ تھے ظاہر میں سب سے ہنستے بولتے تھے ظرافت بھی کرتے تھے مگر دل میں آتش عشق کا ایک شعلہ بھڑکا ہوا تھا ۔ جیسا نواب شیفتہ نے لکھا ہے تو اے افسردہ دل زاہد یکے در بزم رندان شو کہ بینی خندہ برلبہا و آتش پارہ در دلہا میں نے اس کی ایک مثال تجویز کی ہے ۔ ہمارے قصبات میں جب توا چولھے پر گرم ہوتا ہے تو عورتیں یوں کہتی ہیں توا ہنس رہا ہے مگر وہ ایسا ہنس رہا ہے کہ اس کے چھیڑنے سے دوسرے رونے لگیں ۔ ہمارے اکابر کا معمول کسی کی تعریف سامنے کرنے کا نہیں ہے فرمایا کہ ہمارے اکابر کا معمول کسی کی تعریف سامنے کرنے کا نہیں ہے ۔ حضرت مولانا گنگوہی نے جو کچھ بھی کلمات تحسین میری نسبت فرمائے ہیں اکثر غیب ہی میں فرمائے ہیں بعض احباب کے ذریعہ سے پتہ چل گیا ۔ سامنے فرمانا کچھ یاد نہیں آتا ۔ مثنوی شریف کی برکت فرمایا کہ ایک فلسفی نے خط میں لکھا ہے کہ میں بلکل دہری ہو گیا تھا ۔ مگر مثنوی کے مطالعہ سے مومن ہو گیا ۔ اس کے بعد ہمارے حضرت نے فرمایا کہ جن کے اندر شورش نہیں ہوتی میں ان کے مطالعہ کے لئے دیوان حافظ اور مثنوی تجویز کرتا ہوں ۔ دیوانوں کے کلام سے بھی دیوانگی پیدا ہوتی ہے مولوی صاحب صوفیہ کے معتقد نہ تھے ۔ میں نے ان سے کہا کہ تم مثنوی کے درس میں بیٹھ جایا کرو اس کے بعد ان پر ایک حالت طاری ہوئی اکثر ذوق و شوق میں مثنوی کے شعر پڑھتے ہیں اور مولانا رومی کے بیحد معتقد ہیں ۔