ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کی ضرورت ہوئی تو میں نے ضروری چیزیں فروخت کر دیں مجھے اس سے کبھی عار نہیں آتی ۔ میں تو طالب علم آدمی ہوں بے تکلف لے لی بے تکلف بیچ دی ۔ ایک حکیم صاحب کے ہدیہ کا واقعہ فرمایا کہ ایک حکیم صاحب نے جو کہ میرے دوست ہیں مجھ کو لکھا کہ میں نے ولایت سے چالیس روپے گز کا کپڑا منگایا ہے اسے بھیجنا چاہتا ہوں ۔ میں نے لکھا کہ میں ایک طالب علم ہوں ۔ میرے یہاں سب قسم کے امیر و غریب آتے ہیں ایسے شاندار کپڑے سے غرباء پر رعب پڑتا ہے میں خواہ مخواہ غریب لوگوں پر رعب ڈالنا نہیں چاہتا البتہ آپ طبیب ہیں ۔ طبیب کو شان کی ضرورت ہے اس لئے آپ کو مناسب ہے آپ استعمال کریں ۔ میں قبول کر کے پھر آپ کی نذر کرتا ہوں ۔ محدثین پر ایک اعتراض کا جواب فرمایا کہ محدثین کی جرح و تنقید پر بعض کم فہموں نے یہ کہہ دیا ہے کہ سب سے زیادہ مواخذہ غیبت کا قیامت میں محدثین کا ہو گا کہ یہ سب کی غیبت کرتے ہیں ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا مواخذہ کیوں ہوتا ۔ انہوں نے جو کچھ کیا ہے سب دین ہی کے واسطے کیا ہے ۔ بزرگوں کی باتوں میں دخل دینا ٹھیک نہیں ایک مولوی صاحب اپنے لوگوں سے اس لئے اختلاف کرتے ہیں کہ ہم جا بجا نوکری تلاش کرتے پھرتے ہیں اور یہ مدرسہ والے باہر کے آدمیوں کو تو رکھتے ہیں اور ہم کو نہیں رکھتے چنانچہ دیوبند میں اکثر کا یہی خیال ہے کہ یہ مدرسہ والے باہر کے آدمیوں کو تو رکھتے ہیں اور ہم کو نہیں رکھتے ۔ چنانچہ دیوبند میں اکثر کا یہی خیال ہے کہ یہ مدرسے والے اس قدر جاہ و حشمت پر قبضہ کئے ہوئے ہیں کہ ہم کو دخل کیوں نہیں دیتے ۔ میری تو اب یہی رائے ہے کہ مدرس بستی کے نہ رکھے جائیں بلکہ باہر ہی کے رکھے جائیں میں نے ایک مرتبہ طلبا کے متعلق یہ سمجھا کہ جیسے باہر کے طلبہ کا وظیفہ ہوتا ہے ایسے ہی بستی کے طلبہ کا بھی وظیفہ ہونا چاہئے یہ بھی تو مستحق ہیں ۔ چنانچہ اس پر عمل کیا گیا مگر قواعد کی رو سے بعض طلبہ کے وظائف بند کرنے کی ضرورت پیش آئی ۔ تو دس آدمی ان کے حامی کھڑے ہو گئے تب میں یہ سمجھا کہ بزرگوں کی باتوں میں دخل دینا ٹھیک نہیں ہے ۔ پہلے بزرگوں نے جو باتیں مقرر