ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
تھانہ بھون کے ایک نیم شاعر کا قصہ فرمایا کہ ہمارے تھانہ بھون میں ایک شاعر تھے ان کا شعر ہے ۔ بلبلیں شور مچاتی ہیں تھانہ بھیم کی پیدا ہوا تھا ہما قسمت ہوں لایا بوم کی ان کا ایک مصرعہ چھوٹا ایک بڑا ہوتا تھا کسی نے کہا تو جواب دیا کہ یہ تو اساتذہ کے کلام میں ہے اور یوسف زلیخا کا اول کا شعر اس طرح پڑھا کہ ایک مصرعہ کو تو خوب کھینچ کر پڑھا اور دوسرے مصرعہ کو جلدی سے پڑھ دیا کہ دیکھو پہلا مصرعہ کتنا بڑا دوسرا کتنا چھوٹا اور ایک اور مہمل شاعر تھے انہوں نے ایک دیوان لکھا تھا ۔ جب لوگوں نے دیکھا تو ضاد کی ردیف نہ تھی لوگوں نے اعتراض کیا تو انہوں نے کیا تماشا کیا کہ دیوان میں سے ایک غزل منتخب کر کے اس کے سب شعروں کے آگے مقراض لکھ دیا کہ اب ایک غزل ضاد کی بھی ہو گئی ۔ یہی صاحب مجھ سے مشورہ لینے آئے کہ میرا ارادہ دیوان چھپوانے کا ہے میں نے کہا ضرور چھپواؤ مگر اپنی سکونت دہلی کی لکھ دینا وہاں کی زبان مستند ہے تھانہ بھون کی مستند نہیں ۔ بس خوش ہو گئے اور میرا مطلب یہ تھا کہ دہلی میں تو بڑے بڑے عقلاء اور اہل کمال مشہور ہیں وہاں ایک احمق بھی ہوا تو دہلی بدنام نہیں ہو سکتی اور تھانہ بھون بدنام ہو جائے گا ۔ ایک منطقی عالم کا قصہ فرمایا کہ کانپور کے ایک مدرسہ میں ایک مدرس صاحب بڑے معقولی تھے مگر سیدھے بہت تھے ان کا لڑکا بیمار ہوا تو ایک طالب علم نے جس کی دوسرے طالب علم سے چشمک تھی اس کے متعلق مولوی صاحب سے بیان کیا کہ میرے خواب میں ایک بزرگ آئے اور کہا کہ مولوی صاحب بیماری کے خیال میں رہیں گے یہ بیمار نہیں فلاں طالب علم ( وہی دوسرا طالب علم ) جن ہے اس کے تصرف و اثر سے یہ بیمار ہے ۔ مولوی صاحب نے اسے بلا کر فرمایا کہ بھائی ہم نے کونسا قصور کیا ہے جو ہمارے بچہ کو تکلیف دیتے ہو ۔ اس نے کہا کہ حضرت میں نے کیا تکلیف دی ۔ فرمایا تم جن ہو اور تمہارے اثر سے یہ بیمار