ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کو پچھاڑ دیا تو مولانا محمد قاسم صاحب کو بڑی خوشی ہوئی اور فرمایا ہم بھی بنو کو اور اس کے کرتب کو دیکھیں گے حافظ انوارالحق کی بیٹھک میں اسے بلایا اور سب کرتب دیکھے ۔ مولانا بچوں سے ہنستے بولتے بھی تھے اور جلال الدین صاحبزادہ مولانا محمد یعقوب سے جو اس وقت بلکل بچے تھے بڑی ہنسی کیا کرتے تھے کبھی ٹوپی اتارتے کبھی کمر بند کھول دیتے تھے ۔ " دوکان معرفت " میں " اقطاب ثلاثہ " کی کبھی چھینا جھپٹی بھی ہوتی تھی فرمایا کہ جب حاجی صاحب یہاں ( یعنی خانقاہ امدادیہ اشرفیہ میں ) تشریف رکھتے تھے تو ایک کچھالی میں کچھ چنے اور کشمش ملی ہوئی رکھتے تھے صبح کے وقت مولانا شیخ محمد اور حافظ محمد ضامن صاحب اور حضرت حاجی صاحب ساتھ مل کر کھایا کرتے تھے اور آپس میں خوب چھینا جھپٹی ہوا کرتی تھی بھاگے بھاگے پھرتے تھے اس وقت مشائخ اس مسجد کو دکان معرفت کہتے تھے اور ان تینوں حضرات کو اقطاب ثلثہ ۔ حضرت حاجی صاحب دہلی کے شہزادوں میں علماء میں بزرگ مشہور تھے مگر پیر بھائیوں سے چھینا جھپٹی کرتے تھے ۔ حضرت حافظ محمد ضامن صاحب شہید کی خانقاہ میں آنے والوں سے کیا گفتگو ہوتی تھی ؟ فرمایا کہ جب کوئی حافظ محمد ضامن صاحب کے پاس آتا تو فرماتے کہ دیکھ بھائی اگر تجھے کوئی مسئلہ پوچھنا ہے تو وہ ( مولانا شیخ محمد کی طرف اشارہ کر کے ) بیٹھے ہیں مولوی صاحب ان سے پوچھ لے اور اگر تجھے مرید ہونا ہے تو وہ ( حضرت حاجی صاحب کی طرف اشارہ کر کے ) بیٹھے ہیں حاجی صاحب ان سے مرید ہو جا اور اگر حقہ پینا ہے تو یاروں کے پاس بیٹھ ۔ حضرت حافظ محمد ضامن صاحب کی ظرافت فرمایا کہ حضرت حافظ ضامن صاحب سے اگر کوئی آ کر کہتا کہ حضرت میں نے اپنے لڑکے کو حفظ شروع کرا دیا ہے دعا فرما دیجئے تو فرماتے ارے بھائی کیوں جنم روگ لگایا یہ تنبیہ ہے اس پر کہ عمر بھر اس کی حفاظت واجب ہو گی اگر اس کی امید نہ ہو تو ناظرہ ہی پڑھا دو اور حفظ سے روکنا نہیں ہے مگر پیرایہ ظرافت کا ہے باعتبار مذاق مخاطب کر کے