ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
سے بات بھی نہ کریں گے ہمارے حضرت نے فرمایا پھر وہ پکے نمازی ہو گئے پھر ان کی کوئی نماز قضا نہ ہوئی اہل طریق سمجھتے ہیں کہ اس وقت نصیحت کا کیا طرز اختیار کرنا چاہیئے ان کے ذوق صحیح ہوتے ہیں علماء ظاہر اس مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتے گرچہ تفسیر زباں روشن گرست لیک عشق بے زباں روشن ترست ایسے ہی امام عطیہ کا واقعہ ہے کہ انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے رونے کی اجازت دی پھر تائب ہو گئیں اور ایسے ہی بنی ثقیف کا واقعہ ہے کہ انہوں نے بیعت کے وقت زکوۃ و جہاد کے التزام سے عذر کیا تھا اور آپ نے قبول فرمایا پھر سب ہی کچھ کرتے تھے بات یہ ہے کہ جذبات کے روکنے سے طبیعت منقبض ہو جاتی ہے اجازت سے کشادہ ہو جاتی ہے اس کو حکیم ہی سمجھتا ہے ۔ حضرت تھانوی نے تمام عمر تصانیف و نصائح میں صرف کی فرمایا کہ ایک مولوی صاحب نے خط میں لکھا ہے کہ علوم و معارف تو تھانہ بھون کے اچھے ہیں اور خدمت خلق مولوی صاحب کی اچھی ہے ( جامع کہتا ہے کہ قائل کا ذوق صحیح نہیں ہے ۔ اس نے چشم بصیرت سے نہیں دیکھا ورنہ بالاضطرار یہ کہتا آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری اور یہ کہتا گلستاں میں جا کر ہر ایک گل کو دیکھا نہ تیری سی رنگت نہ تیری سی بو ہے اور قائل یہ تمنا کرتا کہ نکل جائے دم تیرے قدموں کے نیچے یہی دل کی حسرت یہی آرزو ہے اس وقت حضرت سے زیادہ کس میں خدمت خلق ہو سکتی ہے کہ اپنی تمام عمر تصانیف و نصائح میں صرف کر دی اور کر رہے ہیں ابقاھم اللہ بحسناتھم و برکاتھم ۔