ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
حسنی جو ہیں اللہ ہی کے لئے ہیں دوسروں پر ان کا اطلاق نہ کرو ( اور جو اللہ کے ناموں کو دوسروں پر اطلاق کرتے ہیں ) ان سے تعلق مت رکھا کرو باقی رہا یہ کہ اور ناموں کا اللہ پر اطلاق کیا جائے اس سے یہ نص ساکت ہے ۔ اب سارے عالم کے علماء کیا جاہل ہی ہیں جنہوں نے اللہ کے معنی خدا کئے یہ ہی تو غلو ہے تفرد اختیار نہ کرنا چاہئے اولی کے لئے اتنا اہتمام بدعت ہے ۔ امام ابو حنیفہ نے جو بعض مستحبات کو ناجائز کہا ہے وہ اسی لئے تو ہے کہ مستحبات کے ساتھ واجب کا سا معاملہ نہ کرنا چاہئے ۔ جن کا علم محض کتابی ہوتا ہے ان سے ایسی ہی غلطیاں ہوتی ہیں جو محقق کی صحبت میں رہا ہو وہ ایسا نہیں کر سکتا ۔ تعلیم عملی سنت ہے ایک شخص نمک پڑھوانے آیا اور بات پوری نہ کہی ظاہر ہے کہ اہل حاجت کو اپنی حاجت کا کما حقہ اظہار کر دینا چاہئے جس کو سینکڑوں کام ہوں اسے اس کی فرصت کہاں کہ ایک جزئی کا سوال کیا کرے لوگ خواہ مخواہ اعتراض کرتے ہیں جب ان کے سپرد بھی اس قدر کام ہوں اور پھر خوش اخلاقی برتیں تب پتہ چلے ( جامع ) حضرت نے اس کو واپس فرما دیا اور فرمایا کہ جب پوری بات کہو گے تب پڑھ کر دیں گے ۔ مجمع کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا ) حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا بلا استیذان حاضر ہو گیا تو آپ نے اسے لوٹا دیا اور ایک شخص کو حکم دیا کہ اس کو طریقہ بتلا دو اس طریقہ سے پھر آئے اس سے معلوم ہوا کہ تعلیم عملی بھی سنت ہے ۔ اغبیاء کو بدون اس کے یاد نہیں رہتا ۔ نعمت اسلام کے شکر پر شبہ کا جواب ایک شخص نے عرض کیا کہ جب ہم کو خاتمے کا پتہ نہیں تو ہم نعمت اسلام کا شکر کیسے ادا کریں ۔ ارشاد ۔ جو ایک مستقل نعمت ہے اس پر بھی شکر واجب ہے اور اس کا بقاء دوسری نعمت مثلا اگر کوئی کھانا کھائے اور اس سے ہیضہ ہو جائے ۔ تو یہ کھانا ایک مستقل نعمت