ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن جب جنت نہ بھرنے کی شکایت کرے گی اللہ تعالی ایک مخلوق پیدا کرے گا اور اسے بلا عمل جنت میں داخل کرے گا تو یہ لوگ تو بڑے مزے میں ہوں گے فرمایا انہیں کیا خاک مزہ ہو گا وہ راحت کا لطف کیا اٹھائیں گے جو راحت بعد کلفت کے حاصل ہو اس میں لذت ہوتی ہے ۔ جنت میں آرام و چین ہم کو ہو گا جو مختلف شدائد و آلام مصائب و نوائب جھیلے ہوئے ہیں اے ترا خارے بپا نشکستہ کے دانی کہ چیست حال شیرانے کہ شمشیر بلا برسر خورند ( جامع ) حضرت مولانا فتح محمد صاحب کی حد درجہ تواضع اور بے نفسی کا واقعہ فرمایا کہ ایک نائب تحصیلدار جن کا دورہ تھانہ بھون و جلال آباد کا تھا وہ حضرت مولانا فتح محمد صاحب کے پاس ملنے آئے مولانا اس وقت موجود نہ تھے سفر میں تھے وہ ایک پرچہ پر ایک طالب علم کو یہ شعر لکھ کر پیش کرنے کے لئے دے گئے ۔ چو غریب مستمندے بہ درت رسیدہ باشد چہ قدر طپیدہ باشد چوترا ندیدہ باشد مولانا جب سفر سے واپس آئے تو اس طالب علم نے وہ پرچہ پیش کیا ( ظالم نے موقع بھی تو نہ دیکھا ) بس مولانا دیکھتے ہی سیدھے جلال آباد پہنچے وہاں دیکھا تو وہ صاحب اپنے ہم عمروں میں ہنسی مذاق میں مشغول ہیں مولانا دیر تک باہر کھڑے رہے پھر کسی کے ذریعہ اطلاع کرائی سنتے ہی سب سہم گئے اور حضرت کو اندر لے گئے فرمایا تمہارا پیام دیکھ کر ملنے آ گیا وہ بڑے شرمندہ ہوئے پھر تھوڑی دیر بیٹھ کر حضرت نے اجازت چاہی لوگوں نے اصرار کیا فرمایا کہ سفر سے سیدھا یہیں چلا آیا ہوں گھر جانے کی ضرورت ہے ۔ حضرت مولانا بہت متواضع بے نفس تھے پرچہ دیکھ کر یہ خیال ہوا کہ بے چارے کو بڑی تکلیف ہوئی ہو گی بڑی حسرت رہے گی حالانکہ وہ محض شاعری تھی ۔ حضرت مولانا فتح محمد صاحب کی مسجد جانے کی حکایت فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا فتح محمد صاحب ہماری مسجد کو تشریف لا رہے تھے مسجد