ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے کیوں اجازت دی ۔ بھائی کیسے اجازت نہ دیتے آپ حکیم تھے جانتے تھے کہ ممانعت کا کیا انجام ہو گا اور توسع کا کیا انجام ہو گا چنانچہ آپ نے اجازت دی تو لوٹ کر آئیں اور کہا کہ حضرت اس سے بھی توبہ ہے تجربہ یہ ہے کہ اگر کسی معاملہ میں تنگی کرو تو اس کا شوق بڑھے گا اور اگر اجازت دے دی جائے تو شوق کم ہو جائے گا تو ممکن ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی اس پر نظر فرما کر اجازت دی ہو کہ یہ خود چھوڑ دیں گی ۔ ایک بونے کی حکایت فرمایا کہ کانپور میں ایک بونے آدمی تھے نماز کی صف اول میں آ کر کھڑے ہو گئے ایک شخص جو بعد میں آئے پیچھے سے لڑکا سمجھا اور ان کے کاندھے پکڑ کر یہ کہہ کر پچھلی صف میں کھڑا کر دیا کہ یہ لونڈے صف اول کو خراب کرتے ہیں ۔ انہوں نے غصہ میں نیت توڑی اور اپنی داڑھی پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ باوا کی داڑھی بھی نہیں دیکھتا ۔ شادی نہ کرنے پر ایک شخص کا ظریفانہ جواب فرمایا کہ ایک بڈھے سے کسی نے پوچھا کہ شادی کیوں نہیں کرتے تو انہوں نے جواب دیا کہ جوان تو مجھے پسند نہیں کرتی اور بوڑھی کو میں پسند نہیں کرتا ۔ پھر کس کے ساتھ شادی کروں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ذہانت و علم کے دو واقعے فرمایا کہ حضرت علی کی ذہانت اور علم کے متعلق ایک واقعہ دیکھا کہ دو شخص سفر کر رہے تھے ایک جگہ کھانے کو بیٹھے ایک کے پاس پانچ روٹی تھیں اور ایک کے پاس تین تھیں ۔ ایک راہ گیر بھی ادھر کو آ نکلا چونکہ عرب کے لوگ کریم ہوتے ہی ہیں انہوں نے اس کو بھی اپنے ساتھ کھانے کو بٹھا لیا جب کھا کر اٹھنے لگا تو باقتضائے کرم آٹھ درھم پیش کر کے چلا گیا اور ان میں سے تین روٹی والے شخص نے کہا کہ چار چار درھم تقسیم کر لو ۔ دوسرا بولا کہ نہیں میری پانچ روٹیاں تھیں مجھے پانچ دو اور تمہاری تین روٹی تھیں تم تین لو دوسرے کو کچھ ضد چڑھ گئی آخر دونوں یہ جھگڑا حضرت علی کے اجلاس میں لے گئے آپ