ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کی ہیں وہ سب صحیح ہیں ۔ عورتوں کی تربیت کا طریقہ فرمایا کہ میری تاکید ہے کہ عورتیں میرے پاس بلا اپنے کسی محرم یا شوہر کے دستخط کرائے خط نہ بھیجا کریں ۔ اگر کوئی عورت بلا دستخط کرائے خط بھیجتی ہے تو میں واپس کر دیتا ہوں جواب نہیں دیتا ۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ عورتوں کو بلا اپنے محرم کے دکھلائے ہوئے خط و کتابت کی جرات نہ ہو اس میں بہت مفسدوں کا انسداد ہے ۔ اپنے ہاں آنیوالوں سے حضرت والا کا سوال و جواب فرمایا کہ جب کوئی یہاں آنے کو پوچھتا ہے تو میں آنے کی غایت پوچھتا ہوں کیونکہ جب وہ مجھ سے پوچھتا ہے تو میں اس کا مقصد بھی تو سن لوں کہ کیا ہے اور وہ مقصد یہاں حاصل ہو بھی جائے گا یا نہیں اور اگر کوئی بلا پوچھے آئے تو وہ ذمہ دار ہے دیکھئے اس میں کتنی رعایت ہے کہ کسی کی محنت اور روپیہ رائیگاں نہ جائے ۔ دونوں طرف سے سہولت رہے ۔ اب اس کو لوگ تشدد سمجھتے ہیں ۔ دیکھئے جہاں ڈاکٹر مختلف امراض کے معالج ہوں اگر ان سے پوچھ کر جائے گا کہ مجھے فلاں مرض ہے آپ کے پاس علاج کو آؤں تو اگر وہ اس کا علاج جانتا ہو گا تو اجازت دے دے گا اور اگر نہ جانتا ہو گا تو منع کر دے گا ۔ اب اگر کوئی بلا پوچھے چلا جائے تو اس کی غلطی ہے ۔ خود زیر بار اور پریشان ہو گا ۔ بعض لوگ اس عنوان سے اعراض ظاہر کرتے ہیں ۔ کہ مستفیض ہونا سعادت دارین حاصل کرنا ۔ پھر میں اس کے معنی بھی پوچھتا ہوں اور یہ بھی پوچھتا ہوں کہ اگر کچھ فائدہ نہ ہو تب بھی آنا مقصود ہے ۔ بعض لوگ اس احتمال کی تجویز سے جواب دینے کو بے ادبی سمجھتے ہیں ۔ حالانکہ یہ غلط ہے کیونکہ اس کے معنی یہ تھوڑا ہی ہیں کہ تم بھی اعتقاد نہ رکھو بلکہ میں اپنا معاملہ صاف کرنا چاہتا ہوں کہ میں ان غایات کا ذمہ دار نہیں پھر خواہ ان کی امید سے بھی زیادہ حاصل ہو جائے مگر میں ذمہ دار کیوں بنوں اس میں یہ فائدہ ہے کہ اگر کسی کو حاصل نہ بھی ہو تو شکایت تو نہ رہے گی غایت میں سیدھی بات یہ ہے اور یہی لکھنا چاہئے کہ ملنے کو جی چاہتا ہے اگر اللہ میاں کو دینا ہو گا تو بلا تصریح عنوان استفاضہ کے بھی دیں گے مستفیض