ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
عقائد میں غلو کا ایک واقعہ فرمایا کہ آج کل لوگوں کے عقائد میں اس قدر غلو ہو گیا ہے کہ باوجود کسی معتقد فیہ کے اپنے کسی کمال کے نفی کرنے کو بھی تواضع پر محمول کرتے ہیں ۔ ایک شخص الہ آباد سے آئے تھے ان کی بیوی مر گئی تھی انہیں یہ خبط ہوا کہ وہ ( یعنی میں ) زندہ کر دے گا اس لئے وہ یہاں بیوی کو زندہ کرانے کو آئے تھے چنانچہ یہ درخواست کی کہ میری بیوی زندہ کر دو اس پر میں نے کہا کہ بھائی توبہ کرو توبہ یہ کام تو خدا کا ہے ( اور معجزہ کے طور پر حضرت عیسی علیہ السلام سے بھی صادر ہوا تھا ) بعد میں لوگوں سے کہا کہ کوئی مصلحت ہو گی جو ایسا کہہ دیا نہیں تو ادنی اشارہ سے زندہ کر سکتے ہیں بھلا اس حماقت کا کیا علاج ۔ آجکل لوگوں میں قناعت نہیں ہے فرمایا کہ پہلے لوگ چاہے وہ دیندار ہوں یا دنیا دار قانع بہت ہوتے تھے نہایت ہشاش بشاش رہتے تھے اور بے فکری سے گذر کرتے تھے آج کل کے لوگوں کے قلوب ہوسوں سے پر ہیں اور ان کا پورا ہونا اختیار میں نہیں اس لئے پریشان رہتے ہیں کوئی وقت چین سے نہیں گذرتا پہلے صرف لوگوں کو دو روٹی کی ضرورت تھی اور آج کل کے لوگ چاہتے ہیں کہ رہنے کو ایک اعلی درجہ کا محل ہو سواری کو ایک موٹر ہو چشم و خدم ہوں تمام عمر اس کے جمع کرنے کی فکر میں گذر جاتی ہے بس اس کے مصداق ہوتے ہیں نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ ادھر کے ہوئے نہ ادھر کے ہوئے نہ معلوم ان لوگوں نے اتنی فکریں اپنے ذمے کیوں لے رکھی ہیں ۔ صرف چار گز کپڑا اور دو روٹی کے سوا ان کی قسمت میں کیا ہے اور پریشانی کھاتے ہیں ۔ ختم قرآن میں تقسیم شیرینی کے مفاسد فرمایا کہ ایک دفعہ میں بریلی میں آیا اور رمضان شریف کا اخیر عشرہ تھا بھائی اکبر علی نے قرآن شریف سننے کی خواہش ظاہر کی میں نے کہا ہو تو سکتا ہے دس روز باقی ہیں پھر میں نے شروع کر دیا ختم کے روز بھائی نے مٹھائی تقسیم کرنے کا اہتمام کیا مجھے یہ معلوم