ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
متعلقین کا سنسر قائم ہو گیا جہاں میں جاتا ہوں میرے پیچھے پیچھے دیکھتے پھرتے ہیں کہ یہ فلاں فلاں جگہ گئے ہیں میں نے احتیاطا اسی زمانہ میں ایک جلسہ میں جس میں حضرت مولانا دیوبندی اور مولانا حافط احمد صاحب وغیرہ شریک تھے حضرت مولانا دیوبندی سے عرض کیا کہ حضرت حاجی محمد عابد صاحب میرے بزرگ ہیں جب میں یہاں آتا ہوں تو ان سے ملنے کا تقاضا میری طبیعت میں پیدا یوتا ہے اگر مصلحت کے خلاف نہ ہوتو ان سے مل لیا کروں حضرت دیوبند رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ضرور ملو اپنے مجمع میں سے اگر کوئی ملتا رہتا ہے تو مخالفت کم ہوتی ہے ہمارے حضرت فرماتے ہیں کہ حضرت دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ کی اجازت کے بعد ایک دن بھی حضرت حاجی محمد عابد سے ملنے کو جی نہیں چاہا اگر کوئی کہے کہ یہ حضرت دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ کا تصرف ہے تو میں اس کا معتقد نہیں کیونکہ ہمارے حضرات کا ایسا مذاق نہیں ہے بلکہ قاعدہ یہ ہے کہ الانسان حریص فیما منع جس چیز سے آدمی کو روکا جاتا ہے تو اس کا شوق بڑھتا ہے ۔ اور جب اجازت دیدی جاتی ہے تو شوق کم ہو جاتا ہے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے جب ام سلیم کو رونے کی اجازت دیدی تو پھر اس سے بھی توبہ کر لی اس لئے میں کہا کرتا ہوں کہ تربیت بہت مشکل ہے بڑے مبصر کا کام ہے ایک شیخ دو شخصوں کی تربیت کرتا ہے ایک کی اور طرح دوسرے کی اور طرح جیسے طبیب کے سامنے دو مریض ہیں ایک کا اور علاج کرتا ہے اور دوسرے کا دوسری قسم کا اور راز خلوت میں بتانے کا بھی یہی ہے کہ دوسرے کو حرص نہ ہو نہ یہ کہ تعلیمات جدا جدا ہوں وہ تو یہ ہی نماز روزہ اور ذکر ہیں ؟ چندہ کے سلسلہ میں حضرت حکیم الامت مجدد ملت کا مسلک فرمایا کہ چندہ کے متعلق میری مولانا صاحب سے بہت گفتگو ہوئی میں کہتا تھا کہ خطاب خاص میں وجاہت کا دخل ہوتا ہے دینے والے کے قلب پر مانگنے والے کی وجاہت کا اثر پڑتا ہے مولانا نے فرمایا کہ ہم کیا اور ہماری وجاہت کیا اس کا کیا اثر ہوتا ہے میں نے جواب دیا آپ کی نظر میں بے شک اپنی وجاہت نہیں ہے لیکن لوگوں سے پوچھئے کہ ان کے قلوب میں آپ کی کتنی وجاہت ہے مولانا نے فرمایا نہیں جی ۔ بہت دیر