ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
سکون زیادہ مطلوب ہو گا اس میں خلاف سکون فعل کی ممانعت اور زیادہ ہو گی ۔ مولوی صادق الیقین صاحب کی سلامت طبع کا واقعہ فرمایا کہ مولوی صادق الیقین صاحب نے مجھ سے بھی پڑھا ہے جب یہ گنگوہ سے دورہ پڑھ کر وطن گئے تو مجھے لکھا کہ آپ کے پاس تکمیل درسیات کے لئے آ رہا ہوں میں نے ان کو لکھا تم جو یہاں آ رہے ہو تو میرا یہ طرز ہے ۔ ( اس زمانہ میں حضرت مرشدی مدظلہم مولود میں قیام صرف اس وجہ سے فرماتے تھے کہ اس سے لوگوں کی وحشت کم ہو کر انس ہو جائے گا پھر سمجھانے سے جو قیود زائدہ تراش لئے ہیں وہ حذف ہو جائیں گے اور نفس ذکر رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم باقی رہ جائے گا ۔ مگر جب اس شرکت سے کچھ فائدہ نہ ہوا تو آپ نے ترک فرما دیا اور اس کے بارے میں جو خط و کتابت حضرت مولانا گنگوہی سے ہوئی وہ تذکرۃ الرشید میں چھپ بھی گئی ہے ۔ جامع 12 ) انہوں نے لکھا کہ من نحانحوک نجانجاتک ۔ وہ پھر میرے پاس آ گئے مگر میرے ان افعال میں شریک نہ ہوئے اور میری مخالفت بھی نہ کی یہ سلامتی ان کے اندر حضرت مولانا گنگوہی کا اثر تھا ۔ حضرت حاجی صاحب کے ایک مرید کی عقیدت اور حضرت والا کی لطیف نصیحت فرمایا کہ میں ایک دفعہ الہ آباد میں وعظ کہہ رہا تھا دوران وعظ میں میں نے ایک شخص کو دیکھا جس کا نام عبدالکریم تھا بہت گورا چٹا مگر ڈاڑھی منڈی ہوئی بوڑھا آدمی لنگی باندھے ہوئے دلائی اوڑھے ہوئے جس میں گوٹا ٹنکا تھا جیسے کوئی دولھا ہوتا ہے مگر چہرہ سے خاص اثر معلوم ہوتا تھا جب میں وعظ کہہ چکا تو منبر سے ابھی نیچے بھی نہ اترا تھا کہ وہ میرے پاس آیا اور کہا منہ کھولدے ( تبسم کے ساتھ فرمایا میں سمجھا منہ میں تھوکے گا کیا ) میں نے منہ کھول دیا بس اس نے منہ میں ایک لڈو رکھدیا میں نے کھا لیا پھر میں نے پوچھا کہ آپ فرماتے تو سہی آپ ہیں کون اس نے کہا مجھ کو بندہ امداد اللہ کہتے ہیں اور آنکھ سے آنسو جاری ہو گئے حاجی صاحب کا جو نام لیا تو میں بھی پگھل گیا منڈی ڈاڑھی سے نفرت تو ہوئی پھر یہ سمجھا کہ اللہ والوں کا نام لینے والا ہے اپنے پاس بٹھا کر گفتگو کی انہوں